کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 16
الحمد للّٰه الذي هدانا للإسلام ومن علينا به وأخرجنا في خير أمة فنسأله التوفيق لما يحب ويرضى والحفظ مما يكره ويسخط.
1-اعلم أن الإسلام هو السنة والسنة هي الإسلام ولا يقوم أحدهما إلا بالآخر
تمام تعریفات اللہ عزوجل کے لئے ہیں جس نے ہمیں اسلام کی ہدایت دے کر ہم پر احسان عظیم فرمایا، اور ہمیں بہترین امت میں سے بنایا، ہم اسی سے یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس عمل کی توفیق عطا فرمائے جو اسے محبوب او ر پسند ہو، اور اس عمل سے بچا لے جو اسے ناپسند او ر اس کی ناراضی کا موجب ہو۔
جان لیجئے کہ بیشک اسلام ، سنت ہے اور سنت دراصل اسلام ہے، اور ان میں سے کوئی ایک دوسرے کےبغیرقائم نہیں رہ سکتا ۔
اسلام اور اس کا مفہوم ومطلب
شرح ووضاحت :
اسلام کا عمومی مفہوم یہ ہے کہ: اللہ تعالی کی مکمل فرمانبرداری کرنااور شرک سے بچنا۔اور اس کے حسب ذیل مفہوم ہیں :
1۔توحید ۔ مؤلف رحمہ اللہ نے مذکورہ عبارت میں یہی معنی مراد لیا ہے ، اللہ عزوجل نے اپنے تمام بندوں کو توحید اپنانے کا حکم دیا ہے، اور یہ توحیدِ عبادت ہے، اسی کے متعلق اللہ عزوجل نے فرمایا: {اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ } (آل عمران: 19)’’ بیشک دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہے‘‘۔اور اسی توحید کے مسئلہ پر رسولوں اور ان کی قوموں کے درمیان اختلاف ہوا ، اللہ عزوجل کا فرمان ہے: {وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ} (النحل:36)’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (غیر اللہ کی عبادت ) سے بچو‘‘۔
اوردین اسلام بمعنی توحید کی بابت اللہ عزوجل کا فرمان ہے کہ: { شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّالَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهٖٓ اِبْرٰهِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسٰٓى اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْهِ} (الشورى: 13) ’’اس نے تمہارے لئے دین کا وہی راستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے) کا نوح علیہ السلام کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ علیہماالسلام کو حکم دیا تھا وہ یہ کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ بازی نہ کرنا‘‘۔