کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 14
کے بیان وتوضیح سے عبارت ہے،یہ بڑا ہی عظیم الشان اور جلیل القدر موضوع ہے۔
عقیدہ دین اسلام کی وہ اساس ہے جس کی قوت،اسلام کی عمارت کے قوی ہونے کی دلیل ہے،جبکہ اس کاضعف،عمارتِ اسلام کے ضعف بلکہ انہدام کا سبب بنتا ہے،لقولہ تعالی{وَمَنْ يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ} (المائدة: 5)
لہذاجس شخص کوعقیدہ وایمان کی حفاظت وسلامتی مطلوب ہے ،اور وہ چاہتا ہے کہ اس کی تمام دینی جہود ومساعی عنداللہ قابلِ پذیرائی ہوجائیں ،اس پر اس کتاب کا مطالعہ کرنا اور قدم قدم پر اس سے راہنمائی لینا انتہائی ضروری ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین نے عقیدہ کا خوب خوب اہتمام فرمایااور مستقل کتب تالیف فرمائیں، مثلاً: امام عبداللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی (کتاب السنة) اور امام ابن ابی عاصم رحمہ اللہ کی (کتاب السنة) امام آجری رحمہ اللہ کی (کتاب الشریعة) امام لالکائی رحمہ اللہ کی (شرح اصول إعتقاد اہل السنة والجماعة)امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ کی(صریح السنة)امام ابن بطہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی(الابانةالصغریٰ والابانةالکبری)امام ابن ابی زید القیروانی رحمہ اللہ کا مقدمہ فی العقیدہ امام صابونی رحمہ اللہ کی(عقیدة أصحاب الحدیث) وغیرہ وغیرہ ۔
جبکہ بعد میں آنے والے ائمہ مثلاً:شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالیٰ اور ان کے ارشدتلمیذ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے تو پوری عمر بیانِ منہج وعقیدہ کا جھنڈاتھامے رکھابلکہ اپنی تالیفات کے ذریعے اسے پوری قوت کے ساتھ اس زمیں میں گاڑھ کرعقیدہ کی خدمت کا ایسا حق ادا کردیا کہ اپنےد ور کے مجددین میں شمارکرلیے گئے،فرحمھم اللّٰہ تعالیٰ ورضي عنھم وأرضاھم.
واضح ہو کہ ان تمام کتب کے مابین شرح السنۃ کی ایک انتہائی امتیازی خوبی یہ ہے کہ یہ اہل بدعت پر بجلی بن کر گرتی ہےاور ان کے اوہام وشبہات کوجلاکرراکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیتی ہے،ان کی کھڑی کی ہوئی عمارتوں کو تارِ عنکبوت کی طرح کمزور ثابت کر کے زمیں بوس کردیتی ہے،جو کہ اسلام کی بڑی عظیم خدمت ہے، ہم اپنے قارئین کو اس کتاب کے آخری فقرہ تک مطالعہ کی دعوت دیں گے۔
تلمیذِ عزیز حافظ عثمان صفدرحفظہ اللہ نے کتا ب ہذا کو ترجمہ وتوضیح کیلئے منتخب کرکے عقیدۂ سلف سے محبت کا عظیم ثبوت پیش کیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ عظیم ترہیں جو اس اعتقادی انحطاط کے دور میں عقیدہ کے چراغ روشن کیے بیٹھے ہیں،اللہ تعالیٰ ان چراغوں سے لاکھوں،کروڑوں شمعیں روشن فرمادے،جو کائنات کو نورِ عقیدہ سے منور کردیں،تاکہ امتِ مسلمہ جو عقیدۂ صحیحہ سے دوری اختیار کرکے قعرِمذلت میں گرچکی ہے ،کو گوشۂ عافیت وسعادت نصیب ہو،کہ یہی نجات کاراستہ ہے ،یہی صراطِ مستقیم ہے ،جس پر چلنے ہی میں ہماری ابدی فلاح پنہاں ہے۔
اللہ تعالیٰ ان تمام حضرات کوثوابِ جزیل اور اجرِ کثیر عطافرمائے جو کسی نہ کسی طورسلفی عقیدہ کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔