کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 128
پہنچا چکے ہو۔؟ آپ ان مسلمانوں سے کہئے کہ: یہ مصیبت تمہاری اپنی ہی لائی ہوئی ہے" ۔ ٭ اس طرز فکر سے مسلمانوں کے دلوں میں کفار کی ہیبت بیٹھ جائے گی اور وہ مزید بزدل ہوتے جائیں گے۔ ٭ اس طرز فکر میں اپنی پاکیزگی کا دعوی ہے ، یعنی ہم نے توحید باری تعالی کا قیام ، اللہ تعالی کے احکامات کی تابعداری اور اس کے حرام کردہ امور سے مکمل اجتناب کر کے اپنے لئے اللہ کی جانب سے مدد و نصرت کی تمام شروط کو پورا کردیا ہے ، لیکن کفار ہم پر غالب آگئے ہیں !۔ ایسی سوچ میں مبتلا ہوکر ہم عقیدہ اور سنت کی دعوت اور اس پر لوگوں کی تربیت کے پہلو سے غفلت کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔ ٭ بہت ممکن ہے کہ یہ طرز فکر لوگوں کے دلوں میں ایک انتہائی خطرناک سوچ کو پروان چڑھائے جو انہیں دائرہ اسلام سے خارج کر کے کفر کے اندھیروں میں دھکیل دے -اللہ تعالی ہمیں کفر سے محفوظ رکھے- اور وہ سوچ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کی مدد اور نصرت کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور کفار اللہ تعالی کے معاملہ پر غالب آگئےجبکہ اللہ تعالی کا فرمان یہ ہےکہ:[وَاللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰٓي اَمْرِهٖ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ](یوسف 21)ترجمہ:" اور اللہ اپنے حکم (نافذ کرنے) پر غالب ہے۔ لیکن اکثر لوگ یہ بات جانتے نہیں" ۔ ٭ اس طرح کی سوچ سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی توحید میں خلل ہے اور وہ اللہ پر توکل اور یقین میں کمزور ہے جس کی وجہ سے وہ دنیاوی وسائل اور ذرائع کے حصول کی دوڑ میں غرق ہے۔ ٭ جھوٹے ذرائع ابلاغ پر اعتماد کرنا چاہے وہ مشرقی ہوں یا مغربی، جس کی وجہ سے کفار کی شان و شوکت میں اضافہ ہوتا ہے اور مسلمان ان کی باتوں کو سچ مانتے ہیں ، جبکہ علماء قرآن و حدیث تو ایسے سچے مسلمان کی خبر پر اعتماد نہیں کرتے ہیں جو عادل اور ضابط نہ ہو، تو ایک کافر کی بات پر اعتماد کیسے کیا جائے جو کہ اہل اسلام کا دشمن بھی ہے؟، اس کا ایک منفی اثر یہ پڑتا ہے کہ شرعی علم اور اہل علم پر اعتماد ختم ہوجاتا ہے ، اور اس کا ایک اور منفی اثر جو کہ انتہائی خطرناک اور لرزہ خیز ہے وہ یہ کہ مسلمانوں کے دلوں میں اپنے دشمنوں کا رعب بیٹھ جاتا ہے ، جس کا نتیجہ مغربی سوچ ، مغربی طرز حیات اور مغربی معاملات کی پسندیدگی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے ، اور یہ رعب اور پسندیدگی ، بزدلی ، کمزوری اور بسا اوقات اس امت کے دردمندوں کے دلوں میں مایوسی کو جنم دیتی ہے ، اور یہ کیفیات بلا شک وشبہ اس اسلامی عقیدہ کے بالکل برعکس ہیں کہ اللہ تعالی کی قوت کو کوئی شکست نہیں دے سکتا اور ہر چیز اللہ تعالی کے احاطہ علم میں ہے ، اور اللہ تعالی کی اپنی مخلوق کے لئے مخصوص شرائط ہیں ، جب بھی وہ مکمل رو بعمل ہوں گی تو اللہ تعالی مسلمانوں کی ضرور مدد فرمائے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ ایک مہینہ کی مسافت پر موجود