کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 124
1۔ایسے مسائل سے آگاہی ضروری ہے جن میں اختلاف ہے اور اس میں انداز گفتگو سے واقف ہونا ، اور اس بات کا علم ہونا بھی ضروری ہے کہ حق ان مسائل میں نفی میں ہے یا اثبات میں ہے۔
2۔شبہ اور گمان کی بنیاد پر کسی چیز کو حق اور باطل یا قابل تعریف اور قابل مذمت قرار نہیں دیا جا سکتا۔
3۔علماء کے جملوں کے مفہوم اور بناوٹ کی بنیاد پر کسی مسئلہ میں ان کے موقف کا تعین کرنا درست نہیں ، بلکہ کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے دو جانب نظر دوڑانا ضروری ہے:
1۔ کہنے والے نے اگر خود اپنی بات کی وضاحت کی ہو تو اس کی جانب رجوع کرنا چاہئے ۔
2۔ اس عالم کی بات کو اس کے اصول کی روشنی میں پرکھناچاہئے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:" فقہاء کے کلام کے عمومی مفہوم سے ان کا موقف حاصل کرنا، اور اس حوالہ سے ان کی اپنی وضاحت کی جانب رجوع نہ کرنا اور نہ ہی اس تعلق سے ان کے اپنے اصولوں کو مد نظر رکھنا آدمی کو قبیح موقف کی جانب لے جاتا ہے"[1]
4۔کسی مسئلہ میں اہل سنت کے برخلاف موقف رکھنے والا تین شرائط کی موجودگی میں ملامت سے بچ سکتا ہے:
1۔ اس کی یہ مخالفت کسی جزوی مسئلہ میں ہو۔
2۔ مخالفت پر مبنی یہ موقف ایسے اجتہاد کا نتیجہ ہو جس میں اس نے اپنی وسعت کے مطابق تلاش حق میں خوب محنت کی ہو۔
3۔ اس کے پاس درست اجتہادات اور سنت کی اتباع کا اتنا ذخیرہ ہو جو اس غلطی کی تلافی کا سامان بن سکے [2]۔
5۔مخالفت اختیار کرنے والے کی قدر و منزلت اور اس کی نیک نیتی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جائے گا بلکہ اس کی قدر و منزلت کا اعتراف کرتے ہوئے اور اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کی غلطی پر رد کرنا ضروری ہے۔
سلف صالحین نے ابتدا ہی سے علماء کی لغزشوں سے متنبہ کیا ہے اور بار بار متنبہ کرتے رہے ہیں ، اور اسی تعلق سے سلف صالحین عموماً معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا یہ اثر بھی ذکر فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تقریباً ہر روز اپنے خطبہ میں یہ بات فرمایا کرتے تھے کہ :" اللہ تعالی حاکم ہے اور انصاف قائم کرنے والا ہے ، شک میں پڑنے والے ہلاک ہوگئے ، بے شک تمہارے پیچھے بہت سے فتنے آنے والے ہیں جس میں مال کی کثرت ہو گی اور قرآن عام ہو جائے گا، یہاں تک کہ وہ مومن اور منافق، مرد و عورت، چھوٹا اور بڑا، آزاد اور غلام سب کی دسترس میں ہو گا، پھر ممکن ہے کہ کوئی کہنے والا یہ بات کہے کہ :" آخر لوگ میرے پیچھے کیوں نہیں چلتے جبکہ میں نے قرآن پڑھ رکھا ہے؟، یہ میرے پیچھے اس وقت ہی چلیں گے جب میں قرآن کے علاوہ کوئی
[1] الصارم المسلول (2/512)
[2] مجموع الفتاوی (13/64-95)