کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 123
قال رحمه اللّٰه تعالى:" واعلم أن الخروج من الطريق على وجهين: أما أحدهما: فرجل قد زل عن الطريق وهو لا يريد إلا الخير، فلا يقتدى بزلته فإنه هالك. وآخر عاند الحق وخالف من كان قبله من المتقين، فهو ضال مضل شيطان مريد في هذه الأمة، حقيق على من يعرفه أن يحذر الناس منه ويبين للناس قصته؛ لئلا يقع في بدعته أحد فيهلك"۔
مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "جان لیجئے اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے راہ راست سےبھٹکنے کی دو صورتیں ہیں ، ایک تو یہ کہ ایک شخص گو خیر کا طالب تھا لیکن وہ راہ راست سے بھٹک گیا ، ایسے شخص کی غلطی کی پیروی نہیں کی جائے گی، کیونکہ وہ بہرحال ہلاکت کا شکار ہے، دوسرا وہ شخص جو دانستہ حق سے تجاوز کرے اورگزشتہ نیکو کاروں کی مخالفت اختیار کرے ، تو ایسا شخص گمراہ ہے اور گمراہ کرنے و الا بد طینت شیطان ہے، اور جو شخص اس سے واقف ہو اسے چاہئے کہ وہ دیگر لوگوں کو اس سے متنبہ کرے اور اس کا پردہ فاش کرے ، تاکہ کوئی شخص انجانے میں اس کی بدعت میں پڑ کر ہلاک نہ ہو جائے"۔
اہل باطل کی گمراہیوں کی وضاحت نہایت ضروری ہے
شرح و وضاحت:
مؤلف رحمہ اللہ کے اس کلام میں جو پہلے شخص کا ذکر ہوا ہے جس کا ارادہ تو نیک تھا لیکن وہ اپنی غلطی سے راہ راست سے بھٹک گیا، تو یہاں پر ایک بات اچھی طرح ذہن نشین ہونی چاہئے کہ ایسے اہل علم جو اپنا انتساب سنت اور حدیث کی طرف کرتے ہوں تو ان سے وقوع پذیر غلطیوں کے پیش نظر ان پر مناسب حکم لگانے کی ذمہ داری کو اہل سنت کے محض کبار علماء ہی بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں، جو اصول شریعت، مقاصد اور قواعد سے اچھی طرح آگاہ ہوں، تو ان علماء کی جانب سے اس شخص کے متعلق جو حکم لگایا جائے گا وہ یقینا علم اور عدل پر مبنی ہوگا، اور یہی علماء ہیں جنہوں نے حق دین اور حقوق مؤمنین دونوں کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔
اختلاف کی وضاحت کے چند اہم اصول وضوابط:
اور یہاں چند اہم اصول وضوابط کا تذکرہ نہایت ضروری ہے جن کی روشنی میں ایسے شخص سے جو اہل سنت کا مخالف ہو کسی قسم کا تعامل و برتاؤ کیا جائے گا: