کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 112
خارجی کی تلاوت قرآن ، نمازوں کے لمبے قیام ، روزوں کے دوام اور علم شرعی میں حسن کلام سے ہرگز بھی دھوکہ نہ کھائے جب تک کہ وہ خوارج کے مذہب پر قائم ہو" [1]۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "کیونکہ آمدی اور اس جیسے دوسرے وہ افراد جن کے ہاں فلاسفہ کی بہت تعظیم ہے اور جو کتابیں انہوں نے اپنے زعم میں دین اسلام کی خدمت کے لئے تحریر کی ہیں ان کی بنیاد بھی انہوں نے انہی جاہل فلاسفہ کے اصول پر رکھی ہے کہ:" نفس انسانی کا کمال معقولات کے مکمل جاننے اور مجہولات کی آگہی سے حاصل ہوتا ہے"، اور پھر یہ لوگ فلاسفہ کے طریقہ پر چلے تو نفس انسانی کا کمال حاصل کرنا تو در کنار یہ حیرت ، جہالت اور شک کے ایسے سمندر میں غرق ہوگئے کہ جس سے نجات اور حصول سعادت محض اللہ تعالی کی صحیح معرفت ہی کے ذریعہ ممکن ہے"[2]۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "مخالفین وحی نے اپنے افکار کو ایک انتہائی باطل بنیاد پر استوار کیا ہے کہ انہوں نے اپنی من گھڑت باتوں کو کہ جسے انہوں نے اپنے دین اور عقیدہ کا اصول قرار دیا ہوا ہے ان خود ساختہ باتوں کو تو یہ محکم سمجھتے ہیں لیکن اللہ تعالی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین مبارکہ کو یہ ایسے مشتبہات میں سے گردانتے ہیں جس سے (ان کے زعم میں ) علم و یقین کا فیض ممکن ہی نہیں [3]۔ تقلید اور اتباع : مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "دیکھئے اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے کہ ہر ایک جس کی آپ بات سنیں خاص طور پر جو آپ کا ہم عصر ہو تو آپ جلدبازی نہ کریں اور کوئی نظریہ نہ اختیار کریں جب تک کہ آپ یہ دریافت نہ کرلیں اور خوب غور و فکر نہ کرلیں کہ آیا یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے یا کسی جید عالم دین نے کہی ہے؟"۔ مؤلف رحمہ اللہ کی یہ بات ہماری ایک انتہائی اہم مسئلہ میں رہنمائی کرتی ہے اور وہ ہے مسئلہ تقلید۔ اس مسئلہ کے متعلق امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"انسان کو چاہئے کہ وہ ظلم و جہالت کے علم برداروں کی راہوں سے بچے جو کہ خود کو علماء کے راستے پر گامزن خیال کرتے ہیں ، جو بولتے تو بہت ہیں لیکن عمل کم کرتے ہیں ، آپ ان میں سے کسی کو ایسے دیکھیں گے کہ گویا وہ علم کے بلند درجات پر فائز ہے لیکن درحقیقت وہ صرف دنیا کی زندگی کی ظاہری باتیں جانتا ہے اور سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول حقیقی علم کے قریب بھی نہیں پھٹکا، اور اپنی کثرت قیل وقال کے ذریعہ کتنے ہی لوگوں کے مال اور عزتوں کو پامال
[1] لشریعة (1/145) [2] درء التعارض (3/286) [3] الصواعق المرسلة (3/990-991)