کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 11
’’کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلقوں سے تجاوز نہیں کرےگا‘‘۔ ایسے لوگ شاید تم ہی میں سے زیادہ ہوں‘‘،پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وہاں چلے گئے۔حضرت عمرو بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ جنگ نہروان میں ان(حلقہ باندھ کر ذکرکرنےوالوں)کی اکثریت خوارج کےساتھ تھی اور ہم مسلمانوں پر تیر زنی کر رہی تھی‘‘۔ [1] اس واقعے کودیکھ لیجیے!کہ لوگ اللہ کا ذکر کر رہے ہیں،لیکن صحابی رسول اس پرکتنا سخت رد عمل کا اظہارکر ہےہیں اور اسے ہلاکت کا ذریعہ اور گمراہی کا دروازہ کھولنے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ کیوں؟کیا وہ برا کام کر رہے تھے؟اللہ کے ذکر پر یہ برہمی کیوں؟یہ برہمی دراصل اللہ کےذکر پر نہیں، سنت سے انحراف پر ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہر کارِخیر،اس وقت ہی کار ِخیر ہوگا جب وہ سنت کے مطابق ہوگا۔سنت سے انحراف پر بظاہرکار ِخیر نظر آنےوالا کا م کارِ خیرنہیں رہے گا،کارِ شر، یعنی بدعت بن جائے گا۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا یہ منہج ہی وہ بنیاد ہےجس پر شریعت ِمحمدیہ کی عمارت قائم ہے۔اس عمارت کی حفاظت اس منہج صحابہ کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی لیے علمائے سلف نے اس منہج صحابہ کی اہمیت پر متعدد کتابیں تالیف کی ہیں ان کتابوں میں اسے ہی اہل سنت والجماعت کا عقیدہ قرار دیا گیا ہےجس کا مطلب واضح ہے کہ سنت پر عمل کرناہے اور سنت پر عمل کس طرح ہوگا؟اس کا عملی نمونہ صحابہ کرام نے پیش کیا ہےجس کی ایک مثال سنن دارمی کے حوالےسے پیش کردہ مذکورہ واقعہ ہے۔ گویا سنت سے مراد،قرآن وحدیث کا وہ فہم یا تبیین و توضیح ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول،عمل،تقریر و توثیق اور سنت ترکیہ کے ذریعے سےکی ۔اور الجماعۃ سے مراد صحابہ کرام ہیں۔سنت رسول پر صحابہ کرام نےجس طرح کسی کمی بیشی یا زیادتی واضافے کےبغیر عمل کیا۔ یہ صحابہ کا وہ منہج ہےجس سے انحراف نہیں کیا جاسکتا۔ جو گروہ بھی اس منہج صحابہ کے مطابق اپنے عقیدے اور عمل کو استوا رکرتا ہےاور دین میں اختراع،جدت طرازی یا تعبیر نو سے بچتا ہے،وہی اہل السنہ والجماعۃ ہے۔اس کے علاوہ اہل سنت کا لیبل لگانے سے کوئی بھی اس طرح اہل سنت نہیں ہوسکتا جیسے شراب کی بوتل پر روح افزا کا لیبل لگادینے سے شراب،روح افزاکا شربت نہیں بن سکتی۔ زیرِ نظرکتاب اسی اہم موضوع کی اہمیت پر لکھی ہوئی ضخیم کتاب’’شرح السنہ‘‘کا ایک نہایت اہم باب ہےجس کی شرح
[1] سنن الدامی ،باب کراھیۃ اخذالرائی68۔69؍1