کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 108
صاف ستھرے اور خالص عقائد کے حاملین کو چاہئے کہ وہ اہل بدعت ، انقلاب کا نعرہ لگانے والے اور خود ساختہ مفکرین اور سیکولر لوگوں کا کھوٹ عوام الناس کے سامنے افشا کریں اور اس امت کی صفوں کی اندرونی دشمن سے حفاظت کا اسی طرح کا اہتمام کریں جس طرح بیرونی دشمن سے حفاظت کا اہتمام کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: " مومن دوسرے مومن کے لئے دو ہاتھوں کی طرح ہے ، ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کی صفائی کرتا ہے، اور بسا اوقات میل کچیل دور کرنے کے لئے ہاتھ کو رگڑنا پڑتا ہے ، لیکن اس سے جو نظافت اور ملائمت حاصل ہوتی ہے اس پر ہم اس رگڑ کی تعریف کرتے ہیں" [1]۔ لہذا اہل علم پر واجب ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کا دفاع کریں اور ہر ایک اپنے علم اور طاقت کے بقدر ان قلمی تیروں اور طبلِ جنگ بجانے والوں کے مقابلہ کے لئے تیار ہوجائے۔ اس اندرونی دشمن خصوصاً اہل بدعت کے خطرہ کی وضاحت کے لئے اہل علم کے چند زریں اقوال درج ذیل ہیں: ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ابو وفاء علی بن عقیل الفقیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے شیخ ابو الفضل ہمدانی رحمه الله نے فرمایا: "اہل اسلام کے بدعتی لوگ ، بے دین ملحد لوگوں سے بڑھ کر خطرناک ہیں، کیونکہ بے دین ملحد لوگ دین کے بگاڑ کے لئے بیرونی دروازہ استعمال کرتے ہیں جبکہ یہ اہل بدعت تو اندر ہی اندر دین کو کھوکھلا کرتے ہیں، تو یہ ان بستی والوں کی طرح ہیں جو خود ہی اپنے شہر میں فساد برپا کرتے ہیں ، جبکہ بے دین ملحد لوگ اس لشکر کی طرح ہیں جو باہر سے حملہ آور ہوتا ہے، اور عموما اندرونی دشمن ہی قلعہ پر قبضہ کرتا ہے اسی لئے یہ چھپا ہوا دشمن ظاہری دشمن سے زیادہ خطرناک ہے " [2]۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے خوارج کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے یہ ذکر کیا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے خوارج کو کافر قرار نہیں دیا تھا ، فرماتے ہیں:" اور مسلمان اسی طریقہ پر گامزن رہے ہیں ، اور مسلمانوں نے کبھی خوارج کو ان مرتدین کی مانند کافر قرار نہیں دیا جن سے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے قتال کیا تھا، اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج سے لڑنے کا حکم دیا ، انہیں آسمان کی چھت تلے بدترین مقتول قرار دیا ، اور خوارج کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کو بہترین مقتول قرار دیا جیسا کہ جامع ترمذی وغیرہ میں ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں مذکور ہے، یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ خوارج مسلمان ہوتے ہوئے مسلمانوں کے لئے غیر مسلموں سے بڑا خطرہ ہیں، اور مسلہمانوں کے لئے ان سے بدتر دشمن کوئی نہیں ہے ، نہ یہودی نہ عیسائی ، کیونکہ یہ ہر اس مسلمان کو قتل کرنے کے درپے ہیں جو ان سے موافقت نہ کرے، مسلمانوں کے خون ، مال اور اولاد کے قتل کو
[1] مجموع الفتاوی (28/53-54) [2] الموضوعات (1/51)