کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 101
طریقہ ملحدین کا ہے کہ اپنا مآخذ صرف اور صرف فلسفہ ، ادب اور لغت کی کتابوں کو قرار دیتے ہیں اور کتب تفسیر اور حدیث کی جانب نظر التفات بھی گویا ان کے ہاں حرام ہے، تو یہ تمام اہل بدعت نہ صرف یہ کہ نصوص انبیا سے اعراض کرتے ہیں بلکہ ان کا گمان ہے کہ ان نصوص میں کسی قسم کا علم ہی موجود نہیں ہے"۔
مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: " اور اس کے ظاہر سے دھوکہ کھا کر افراد اس میں داخل ہوتے گئے لیکن پھر ان کے لئے باہر نکلنا نا ممکن ہوگیا "۔
اسی لئے سلف صالحین کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ وہ بدعتی اور خواہشات کے پیروکاروں سے لوگوں کو ڈراتے اور متنبہ کرتے رہے ہیں ، کبھی تعلیم و تعلم کے ذریعہ ،کبھی اہل بدعت پر ر دکر کے ، کسی وقت ان سے کنارہ کش ہو کر اور ان سے سختی برت کر ، اور عموما تصنیف وتالیف کا سہارا لے کر۔ اس حوالہ سے سلف صالحین میں سے بعض کے مشہور اقوال پیش خدمت ہیں :
علامہ اسماعیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اہل حدیث ہمیشہ بدعات اور گناہوں سے اجتناب کرتے ہیں اور اسی طرح ترک غیبت ان کا شیوہ ہے، البتہ ایسا شخص جو بدعتی ہو اور اپنی بدعت کی ترویج بھی کرتا ہو تو اس کی برائی کو آشکار کرنا ان کے نزدیک غیبت میں شمار نہیں ہوتا" [1]۔
علامہ ابو عثمان صابونی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: " اہل حدیث ہمیشہ اہل بدعت و ضلال سے کنارہ کشی کی راہ اختیار کرتے ہیں ، خواہشات نفسانی کے پجاریوں اور جہالت کے علمبرداروں سے برسرپیکار رہتے ہیں، دین میں نئی نئی بدعات کی پیوندکاریاں کرنے والوں سے بغض رکھتے ہیں ، ایسے لوگوں سے نہ ان کا محبت کا تعلق ہے نہ دوستی کا ، نہ وہ ان کی بات کو سننا پسند کرتے ہیں نہ ہی ان کے ساتھ مجالست سے کوئی شغف رکھتے ہیں، بلکہ اہل حدیث تو ان اہل بدعت سے کسی قسم کا مجادلہ یا مناظرہ کرنا تک پسند نہیں کرتے ، کیونکہ وہ ان کے باطل شبہات سے اپنی سمع خراشی نہیں چاہتے کہ مبادا کوئی شبہ سماعت کے راستہ دل میں داخل ہو جائے اور انسان ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور شکوک وشبہات اور وسوسوں کا شکار ہوجائے ، اور انہی اہل بدعت کے متعلق اللہ تعالی کا فرمان ہے:
[وَاِذَا رَاَيْتَ الَّذِيْنَ يَخُوْضُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِهٖ ](الانعام 68)
ترجمہ: "اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ تو ان کے پاس بیٹھنے سے اعراض کیجئے تاآنکہ وہ کسی دوسری بات میں لگ جائیں" [2]۔
[1] اعتقاد اٗئمة الحديث (78)
[2] اعتقاد اصحاب الحدیث (199)