کتاب: منہج اہل حدیث - صفحہ 100
بدعت اور حرام ہے تو آپ ذرا اللہ تعالی کے اس فرمان پر غور کیجئے : [وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ۙ مِنَ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا ۭكُلُّ حِزْبٍۢ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ]ترجمہ: " اور ان مشرکوں سے نہ ہوجاؤ۔جنہوں نے اپنا دین الگ کر لیا اور گروہوںمیں بٹ گئے۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی میں مگن ہے"، اور باری تعالی کے اس فرمان پر بھی غور فرمائیں : [اِنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ ُمِنْهمْ فِيْ شَيْءٍ ]ترجمہ: "جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور کئی فرقے بن گئے، ان سے آپ کو کچھ سروکار نہیں"۔ اسی طرح شخصیات کے لئے تعصب کا معاملہ ہے اور اس کے متعلق یہ اثر بہت اہم ہے جو کہ مصنف عبدالرزاق اور ابن ابی شیبہ میں ہے کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ : آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہیں ،یا علی رضی اللہ عنہ کی ملت پر؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: " میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت پر ہوں "۔اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی سے ایک اور مشہور اثر مروی ہے کہ عروہ بن زبیر رحمه الله نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں ؟ ابن عباس نے استفسار کیا کہ : ایسی کیا بات ہوئی ہے عروہ؟، تو عروہ رحمہ اللہ کہنے لگے: "آپ لوگوں کو عشرہ ذی الحجہ میں عمرہ کا حکم دے رہے ہیں ، جبکہ ان دنوں میں عمرہ کا کوئی ثبوت نہیں ہے"، تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: " کیا آپ نے اپنی والدہ (یعنی اسماء ) سے اس مسئلہ کے متعلق دریافت نہیں کیا؟" ، تو عروہ رحمہ اللہ کہنے لگے: ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نے تو ایسا نہیں کیا تھا!، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: " یہی چیز تمہاری ہلاکت کا سبب بنے گی اور اللہ تعالی اسی سبب سے تم پر عذاب نازل فرمائے گا، میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کررہا ہوں اور تم میرے پاس ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمررضی اللہ عنہ کی باتیں لے کر آرہے ہو؟!"۔ یہ بات بھی ذہن نشین رکھئے کہ انسانوں میں شرک کی ابتدا بھی شخصیات کی غیر ضروری تعظیم ہی کے سبب ہوئی ، جیسا کہ قوم نوح علیہ السلام کے قصہ میں یہ بات ثابت ہے۔ ابن قیم رحمہ اللہ اپنی کتاب "نونیہ" میں فرماتے ہیں : والخوف كل الخوف فھو على الذي ترك النصوص من أجل قول فلان (گمراہی اور عذاب الہی کا) خوف اور ڈر اس شخص کے بارے میں ہے، جو نصوص قرآن و حدیث کو کسی "فلاں" کے قول کی بنا پر رد کردے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اہل بدعت ، قرآن و حدیث اور صحابہ و تابعین کے آثار پر بالکل اعتماد نہیں کرتے، بلکہ ان کا مآخذ علمی محض عقل اور لغت ہے، آپ انہیں ہمیشہ کتب تفاسیر، کتب حدیث اور آثار صحابہ پر عدم اعتمادی کا شکار پائیں گے ، بلکہ یہ ہمیشہ صرف انہی ادب اور کلام کی کتابوں پر انحصار کریں گے جو ان کے بڑے لکھ گئے ہیں ، اور یہی