کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 89
[اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے، یا پردے کے پیچھے سے، یا یہ کہ وہ کوئی رسول بھیجے، پھر اپنے حکم کے ساتھ وحی کرے جو چاہے] اسما و صفاتِ باری تعالیٰ توقیفی ہیں: اللہ تعالیٰ کے اسما و صفات میں الحاد کا مظاہرہ کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ سب اسما و صفات توقیفی ہیں۔ ان کا اطلاق شریعت پر موقوف ہے۔ کوئی شخص اللہ کے کسی نام اور صفت میں کمی بیشی کرے نہ اپنی طرف سے کوئی نام و صفت مقرر کرے، خواہ اس کے معنی اچھے ہوں۔ ان کے اطلاق و استعمال کے محل کو بھی تبدیل کرنے سے گریز کرے اور صرف ان کے مورد پر اکتفا کرے۔ ہر اسم وصفت کو جوں کا توں بولے اور تلفظ کرے۔ حشر ونشر: معادِ جسمانی (اخروی زندگی) حق ہے۔ انسانی جسموں کو اکٹھا کیا جائے گا اور ان میں روح ڈالی جائے گی۔ شرعاً اور عرفاً جو بدن یہاں ہیں، یہی بدن وہاں ہوں گے، چاہے لمبے ہوں یا پستہ قد۔ کافر کا ایک دانت احد پہاڑ کے برابر ہو جائے گا۔ جنت والوں کے جسم نہایت لطیف اور جُرد مُرد ہوں گے۔ دیکھو! بچہ جوان اور پھر بوڑھا ہو جاتا ہے، اس کے اجزاے بدن خواہ ہزار بار تبدیل ہو جائیں، مگر وہ وہی بچہ ہوتا ہے جو پہلے تھا۔ سزا وجزا: قیامت کے دن جزا ملنا، حساب ہونا، پل صراط سے گزرنا، نامۂ اعمال کا ملنا اور اعمال کا ترازو میں وزن کیا جانا؛ یہ سب حق ہے۔ جنت اور جہنم اس وقت موجود ہیں اور جنتیوں اور جہنمیوں کے ساتھ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے باقی رہیں گی۔ جہنم اور جنت میں سے کسی کو فنا نہیں ہے، البتہ کسی نص میں ان کی جگہ کی صراحت نہیں آئی ہے کہ اب وہ کہاں ہیں؟ اگرچہ جنت کو آسمان میں اور جہنم کو زمین کے نیچے بتاتے ہیں، مگر درست بات یہ ہے کہ جہاں اللہ نے چاہا، وہاں یہ دونوں موجود ہیں۔ ہم اللہ کی مخلوق کا احاطہ نہیں کر سکتے۔ جنت، جہنم اور معادِ جسمانی کا وجود تورات و انجیل سے بھی ثابت ہے۔ وللّٰہ الحمد۔ مرتکبِ کبیرہ کا انجام: کبیرہ گناہ کا مرتکب کوئی مسلمان ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہے گا، بشرطیکہ وہ شرک خفی و جلی سے