کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 68
اگر کوئی شخص غیر اللہ کی سچی قسم بھی کھائے تو وہ معصیت اور گناہ میں یمین غموس (گناہ میں ڈبو دینے والی قسم) سے بڑھ کر ہے۔
تعویذ گنڈے:
’’تمائم‘‘ [تعویذ گنڈے وغیرہ] اس چیز کو کہتے ہیںجو نظرِ بد سے محفوظ رکھنے کی غرض سے بچوں کے گلے میں لٹکائی جائے۔ اگر تو تعویذ میں قرآن کی کوئی آیت لکھ کر لٹکائی گئی ہے تو بعض سلف اس کی رخصت دیتے ہیں اور بعض اس سے بھی منع کرتے ہیں، سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی اسی طرف گئے ہیں۔[1]
’’رقی‘‘ [جھاڑ پھونک اور دم وغیرہ] کو ’’عزائم‘‘ کہتے ہیں جو شرک نہ ہو اور وہ دلیل کے لحاظ سے تعویذ سے مخصوص ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد اور زہر یلی چیز کے ڈنگ وغیرہ سے دم کرنے کروانے کی رخصت دی ہے۔[2]
تعویذِ محبت جو بیوی خاوند کو اپنا اسیرِ محبت کرنے کے لیے اور خاوند بیوی کی محبت کیشی کے لیے پہنتا ہے، شرک ہے، اسی طرح مصیبتوں کو ٹالنے کے لیے چھلا پہننا اور دھاگا وغیرہ باندھنا شرک ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ قُلْ اَفَرَئَ یْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰہُ بِضُرٍّ ھَلْ ھُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِّہٖٓ اَوْ اَرَادَنِیْ بِرَحْمَۃٍ ھَلْ ھُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحْمَتِہٖ قُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَ﴾[الزمر: ۳۸]
[کہہ! تو کیا تم نے دیکھا کہ وہ ہستیاں جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانے کا ارادہ کرے تو کیا وہ اس کے نقصان کو ہٹانے والی ہیں؟ یا وہ مجھ پر کوئی مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس رحمت کو روکنے والی ہیں؟ کہہ دے مجھے اللہ ہی کافی ہے، اسی پر بھروسا کرنے والے بھروسا کرتے ہیں]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیتل کا چھلا اور گھونگا پہننے سے منع فرمایا ہے۔[3] سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۵۳۰)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۱۹۱)
[3] مسند أحمد (۴/۴۴۵) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۵۳۱) اس کی سند میں امام حسن بصری رحمہ اللہ اور صحابیِ رسول عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لہٰذا یہ حدیث ضعیف ہے۔