کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 607
[صرف وہی عمل مقبول ہے جو خالص ہو، اور اس کے ساتھ اس (اللہ) کا چہرہ تلاش کیا گیا ہو] الحاصل طالبِ نجات اور تاجرِ آخرت کے لیے واجب ہے کہ وہ تصحیح عقائد میں کوشش کرے اور قطعی طور پر یہ بات جان لے کہ شرک، کفر اور ریا کے ہوتے ہوئے کوئی عبادت اور نیکی ہر گز نفع نہ دے گی، اگرچہ وہ اسلام اور ایمان کا دعوی کرے۔ اکثر لوگ کلمہ گو ہیں، نماز، روزہ، زکات اور حج ادا کرتے ہیں، لیکن دقائقِ شرک اور حقائقِ ریا کو نہیں جانتے اور کلماتِ کفر سے احتراز نہیں کرتے، اس لیے ان کا اسلام اور ایمان کا ظاہری اقرار نفع نہیں دیتا۔ ان کے حال وقال پر ایمان کا کوئی اثر اور اس کی برکت نہیں پائی جاتی۔ مخلوق میں سے اکثر لوگ یہ جانتے ہیں کہ شرک غیر اللہ کی عبادت کا نام ہے اور ہم تو کسی بت یا چاند یا سورج کو سجدہ نہیں کرتے ہیں اور نہ کفر ہی کی کوئی رسم ہمارے گھر میں ہوتی ہے اور نہ ہم کسی کے دکھانے ستانے کو نماز وروزہ بجا لاتے ہیں تو پھر کس طرح ہم غیر مسلم یا غیر ناجی ہوں گے۔ یہ محض ابلیس لعین کا مغالطہ ہے اور سرکش نفس کا غرور اور دھوکا ہے، کیونکہ شرک و ریا اور بدعات کا حال ظاہری کبیرہ گناہوں جیسا نہیں ہے کہ ہر شخص ان کو معلوم کر سکے، جس طرح ہر عالم اور جاہل مسلمان یہ جانتا ہے کہ زناکاری، شراب خوری اور قتلِ نفس حرام ہے، بلکہ شرک کے حق میں تو شارع علیہ السلام نے یہ فرمایا ہے کہ شرک تاریک رات میں کالے پتھر پر سیاہ چیونٹی کی رفتار سے بھی مخفی تر ہے اور شرک کے ستر (۷۰) دروازے ہیں اور بدعت کے بہتر (۷۲) دروازے ہیں، جبکہ کلماتِ کفر بے حساب ہیں، تو پھر جب تک انسان تمام عزم وہمت کے ساتھ ان ابواب کثیرہ کو دریافت کرنے پر کمر بستہ نہ ہو گا، تب تک اس کا ان آفات سے ناجی ہونا نہایت مشکل ہے۔ بحمدہ تعالیٰ اس زمانے میں متعدد رسائل میں نصوص اور دلائل کے حوالے سے ان امورِ مذکورہ کی بہ خوبی تنقیح ہو گئی ہے۔ اب تو صرف اہلِ دین کا اشیاے مذکورہ کی دریافت کی طرف توجہ کرنا باقی ہے۔ یہ ایسے دلائل و مسائل ہیں، جن میںعلما کو لغزش ہو جاتی ہے وہاں جہلا کا کیا ذکر ہے، لہٰذا کوشش تمام کے ساتھ یہ مسائل کتاب اللہ اور خزائنِ سنت اور ان کے معاون ائمہ اسلام، تحقیقاتِ فحول محدثین اور فقہاے جامعین کے کلام کے ساتھ اردو رسائل میں یکجا جمع کر دیے گئے ہیں۔ دادیم ترا ز گنج مقصود نشان مختار تویٔ خواہ رسی یا نرسی [ہم نے تو تمہیں گنج مقصود کا راستہ بتا دیا ہے، اب تمہاری مرضی اور اختیار ہے کہ تم اس