کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 602
ریا کاری کی مزید شکلیں: من جملہ اظہار کے ایک عمل سے فراغ کے بعد تحدث بعمل ہے، بلکہ اس کا خطرہ اس لحاظ سے سخت تر ہے کہ کبھی زبان پر زیادتی یا مبالغہ جاری ہو جاتا ہے اور نفس کو اظہار دعاوی میں لذت ملتی ہے، اور اس لحاظ سے آسان بھی ہے کہ یہ ریا ماضی کے عمل خالص کو حبط نہیں کرتی ہے۔ اکثر لوگ ریا کاری کے خوف سے طاعات کا بجا لانا ترک کر دیتے ہیں یہ مطلقاً محمود نہیں ہے، کیونکہ اعمال دو طرح کے ہیں۔ ایک لازم بدن جنہیں غیر سے کچھ تعلق ہے اور نہ عین ان اعمال میں کوئی لذت ہے، جیسے نماز، روزہ اور حج۔ پس اگر اس میں باعثِ ابتدا صرف رویتِ خلق ہو تو یہ محض معصیت ہے اس کا ترک کرنا واجب ہے، اس معصیت میں اس کیفیت پر رخصت نہیں۔ اگر اس عبادت پر باعث تو تقرب الی اللہ کی نیت ہے، لیکن عقد عبادت کے وقت ریا عارض ہوئی تو اسے شروع کر دے اور اس عارض کے دور کرنے میں مجاہدہ نفس بجا لائے۔ اسی طرح اگر اثناے عمل میں ریا عارض ہو تو نفس کو قہراً جبراً اخلاص کی طرف پھیرے یہاں تک کہ اس عمل کو مکمل کرے، کیونکہ شیطان پہلے تو ترکِ عمل کی طرف بلاتا ہے، جب اس کی بات نہیں مانی جاتی اور آدمی عزم بالجزم کر کے اس عمل کو شروع کر دیتا ہے تو پھر وہ ریا کاری کی طرف بلاتا ہے۔ جب اس نے اس سے بھی اعراض کیا اور مجاہدہ سے پیش آیا یہاں تک کہ اس عمل سے فارغ ہوا تو اب اسے ندامت دلاتا ہے کہ تو ریا کار ہے، اللہ تعالیٰ تجھے اس عمل کا کوئی اجر وثواب نہ دے گا جب تک کہ تو ایسا عمل کرنا نہ چھوڑ دے گا اور پھر دوبارہ اسے نہ کرے گا۔ الحاصل اس طرح شیطان اپنی غرض حاصل کرتا ہے۔ لہٰذا تو اس سے بچ کر رہ، کیونکہ اس سے بڑا مکار اور دھوکے باز کوئی نہیں ہے۔ اپنے دل کو اللہ تعالیٰ سے حیا کے ساتھ معمور رکھ، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے اندر دینی عمل پر ایک باعث پیدا کر دیا ہے اب تو عمل کو ترک کیوں کرے، بلکہ تو اخلاص میں مجاہدہ نفس کر اپنے اور اپنے باپ آدم علیہ السلام کے دشمن کی مکاریوں کے دھوکے میں نہ آ۔ اعمال کی دوسری قسم وہ ہے جو مخلوق کے متعلق ہے۔ اس قسم میں آفات و اخطارِ عظیمہ ہیں۔ ان میں سے اعظم بلایا خلافت ہے، پھر قضا، پھر تذکیر، پھر تدریس، پھر افتا اور پھر اتفاقِ مال۔ پس جس کو دنیا اپنی طرف مائل نہ کرے اور طمع جنبش نہ دے اور اللہ کی راہ میں اسے لوم لائم نہ پکڑے، اور وہ دنیا اور اہلِ دنیا سے اعراض کرے، وہ صرف حق کے لیے متحرک ہو اور صرف اللہ کے لیے ساکن ہو