کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 599
جب کسی شخص کی طرف سے ان امور میں کوتاہی ہو تو اس کے دل پر گراں گزرے، کیونکہ جس طاعت کو اس نے اپنے نفس میں مخفی رکھا ہے وہ اسے عظیم جانتا ہے تو گویا اس کا نفس اس طاعت کے مقابلے میں احترام کا طالب ہے یہاں تک کہ بالفرض وہ یہ طاعات نہ کرتا تو اس احترام کا بھی طالب نہ ہوتا، تو اب اس نے اللہ تعالیٰ کے علم پر قناعت نہ کی اور وہ ریاے خفی کی آمیزش سے خالی نہ ٹھہرا۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ اس سارے عمل کا اجر و ثواب حبط اور ضائع ہو جائے اور اس (ریا) سے صرف صدیقین ہی بچ سکیں۔ اسی لیے مخلصین ہمیشہ ریاے خفی سے خائف رہتے تھے۔ وہ اپنے اعمالِ صالحہ کو یوں چھپاتے تھے جیسے کسی کو اخفاے فواحش پر حرص ہوتی ہے۔ وہ یہ کام اس امید پر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کے عمل میں اخلاص عطا فرمائے اور قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے اخلاص کی جزا عطا فرمائے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اللہ عزوجل اسی عمل کو قبول کرتا ہے جو خالص اس کی رضا وخوشنودی کی خاطر کیا جاتا ہے۔ وہ قیامت کے دن اپنی شدت حاجت اور فاقہ کو بھی جانتے تھے۔ پس جو شخص اپنے نفس میں اپنی عبادات پر صغار، مجانین اور ان کے غیر کی اطلاع کے درمیان فرق پاتا ہے تو اس کے نزدیک ریا کا شائبہ موجود ہے، کیونکہ اگر وہ یہ جانتا کہ نافع وضار اور اللہ وحدہ لا شریک لہ ہر چیز پر قادر ہے اور میں ہر چیز سے عاجز ہوں تو اس کے نزدیک صغار وغیرہ یکساں وبرابر ہوتے۔ اس کا نفس کسی بڑے یا چھوٹے شخص کے حضور سے متاثر نہ ہوتا۔ لیکن یہ بات نہیں ہے کہ ہر شائبہ ریا مفسد ومحبط عمل ہو، بلکہ کبھی سرور محمود ہوتا ہے، اور وہ اس طرح کہ وہ اس امر کا شہود کرے کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں میرے اس عمل پر اطلاع دی ہے تا کہ میرے احوالِ جمیل اور اپنا لطف میرے ساتھ ظاہر کرے، کیونکہ اس نے تو بجائے خود اپنی طاعت ومعصیت کو چھپایا تھا مگر اللہ نے اس کی معصیت مستور رکھی اور اس کی طاعت ظاہر کر دی۔ معصیت کی پردہ پوشی اور اچھے کام کے اظہار سے بڑھ کر اللہ کا کوئی فضل نہیں ہے تو اس کی یہ فرحت اللہ تعالیٰ کی نظرِ جمیل اور لطفِ وسیع سے ہوئی نہ کہ لوگوں کی تعریف اور ان کے دلوں میں اپنی قیام منزلت سے۔ قل بفضل اللہ و برحمتہ فبذلک فلیفرحوا۔ یا وہ دل میں یہ بات لائے کہ جس صورت میں اللہ جل وعلا نے اس کے قبیح کو مستور اور اس کی طاعت کو دنیا میں ظاہر کیا تو آخرت میں بھی اسی طرح کرے گا، دلیل یہ حدیث ہے: