کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 588
(( أَدْنیٰ الرِّیَائِ شِرْکٌ )) [1] [کم ترین ریا بھی شرک ہے] دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: (( اَلشَّھْوَۃُ الْخَفِیَّۃُ وَالرِّیَائُ شِرْکٌ )) [2] [در پردہ خواہش پرستی اور ریا کاری شرک ہے] حاکم کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: (( اَلشِّرْکُ الْخَفِيُّ أَنْ یَّعْمَلَ الرَّجُلُ لِمَکَانِ الرَّجُلِ )) [3] [شرک خفی یہ ہے کہ آدمی کسی آدمی کے ہاں مقام ومرتبہ پیدا کرنے کے لیے عمل کرے] ابو نعیم اور حاکم کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: (( اَلشِّرْکُ أَخْفیٰ فِيْ أُمَّتِيْ مِنْ دَبِیْبِ النَّمْلِ عَلَی الصَّفَا فِيْ اللَّیَلْۃِ الظَلْمَائِ وَأَدْنَاہُ أَنْ تُحِبَّ عَلٰی شَيئٍ مِنَ الْجَوْرِ أَوْ تُبْغِضُ عَلٰی شَيْئٍ مِنَ الْعَدْلِ وَھَلِ الدِّیْنُ إِلَّا الْحُبُّ فِيْ اللّٰہِ وَالْبُغْضُ فِيْ اللّٰہِ قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾)) [4] [میری امت میں شرک اندھیری رات میں صاف پتھر پر رینگنے والی چیونٹی سے بھی زیادہ مخفی ہے اور اس کا کم از کم درجہ یہ ہے کہ تو کسی ظلم کو پسند کرے یا کسی عدل کو ناپسند کرے، جبکہ دین تو صرف اللہ کے لیے محبت کرنے اور اللہ ہی کے لیے بغض رکھنے کا نام ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: کہہ دے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا] ریا کاری کی مذمت: ریا کاری کی مذمت، اس کے شرک ہونے اور ریا کاروں کے عقاب وعاقبت کے بیان میں
[1] المعجم الکبیر (۲۰/۳۶) مستدرک الحاکم (۳/۳۰۳) نیز سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۹۸۹) وغیرہ میں یہ روایت (( إن یسیر الریاء شرک )) کے الفاظ سے مروی ہے۔ [2] کنز العمال (۳/۸۵۲) [3] مستدرک الحاکم (۴/۳۶۵) صحیح الجامع (۳۷۲۹) [4] مستدرک الحاکم (۲/۲۹۰) حلیۃ الأولیاء (۸/۳۲۸) اس کی سند میں ’’عبدالأعلی بن أعین‘‘ راوی ضعیف ہے۔ دیکھیں: السلسلۃ الضعیفۃ (۳۷۵۵)