کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 584
[پھر یہ نہ تھا کہ ان کا ایمان انھیں فائدہ دیتا، جب انھوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا۔ یہ اللہ کا طریقہ ہے جو اس کے بندوں میں گزر چکا اور اس موقع پر کافر خسارے میں رہے] ہاں صرف یونس علیہ السلام کی قوم اس سے مستثنی ہو چکی ہے، کیونکہ ان کے متعلق اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَ لَمَّآ اٰمَنُوْا کَشَفْنَا عَنْھُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ مَتَّعْنٰھُمْ اِلٰی حِیْنٍ﴾[یونس: ۹۸] [یونس کی قوم کے سوا، جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے ذلت کا عذاب دنیا کی زندگی میں ہٹا دیا اور انھیں ایک وقت تک فائدہ دیا] یہ اس بنیاد پر ہے کہ یہ استثنا متصل ہے اور ان کا ایمان عذابِ استیصال کے معاینے کے وقت تھا۔ بعض مفسرین کا یہی قول ہے اور اسی پر ان کا استثنا موجہ ہے۔ اس امر کا وقوع ان کے نبی کی کرامت اور خصوصیت کے لیے تھا، لہٰذا اس پر قیاس نہیں ہو سکتا ہے۔ علما اور امت کے معتمد مجتہدین نے ’’آیتِ باس‘‘ سے فرعون کے کفر پر اجماع اخذ کیا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے تفسیر سورت یونس میں اسے دو طرح سے روایت کیا ہے اور ایک حدیث کو حسن اور دوسری حدیث کو حسن غریب صحیح کہا ہے۔[1] ابن عدی اور طبرانی کی روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( خَلَقَ اللّٰہُ یَحْیٰی بْنَ زَکَرِیَّا فِيْ بَطْنِ أُمِّہٖ مُؤْمِناً وَخَلَقَ فِرْعَوْنَ فِيْ بَطْنِ أَمِّہِ کَافِراً )) [2] [اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا کو ان کی ماں کے پیٹ میں مومن اور فرعون کو اس کی ماں کے پیٹ میں کافر پیدا کیا تھا] فرعون نے غرق ہوتے وقت کہا تھا: ﴿اٰمَنْتُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا الَّذِیْٓ اٰمَنَتْ بِہٖ بَنُوْٓا اِسْرَآئِ یْلَ وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ [یونس: ۹۰] [میں ایمان لے آیا کہ بے شک حق یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرماں برداروں سے ہوں]
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۱۰۷، ۳۱۰۸) [2] المعجم الکبیر (۱۰/۲۲۴) السلسلۃ الصحیحۃ (۱۸۳۱)