کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 580
’’جس نے کہا: میں اسلام سے بری ہوں، اگر وہ کاذب ہے تو درست ہے، لیکن اگر وہ صادق ہے تو پھر اسلام کی طرف صحیح وسالم نہیں لوٹتا۔‘‘[1] صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں: (( إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِیْہِ: یَا کَافِرُ! فَقَدْ بَائَ بِھَا أَحَدُھُمَا )) [2] [جب کوئی شخص اپنے بھائی کو اے کافر کہہ کر بلاتا ہے تو ان دونوں میں سے ایک اس کفر کے ساتھ ضرور لوٹے گا] طبرانی کے الفاظ یہ ہیں: (( کُفُّوا عَنْ أَھْلِ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ لَا تُکَفِّرُوْھُمْ بِذَنْبٍ فَمَنْ کَفَّرَ أَھْلَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ فَھُوَ إِلَی الْکُفْرِ أَقْرَبُ )) [3] [لا الہ الا اللہ پڑھنے والوں سے رک جاؤ، ان کو کسی گناہ کے سبب کافر نہ کہو، جس نے لا الہ الا اللہ پڑھنے والوں کو کفر کی طرف منسوب کیا تو وہ خود کفر کے زیادہ قریب ہے] مغفرت اور توبہ کی قبولیت: آیتِ کریمہ: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾[النساء: ۴۸] [بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور وہ بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے، جسے چاہے گا] سے اس آیتِ کریمہ کا عموم: ﴿قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ﴾[الزمر: ۵۳] [کہہ دے اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، بے شک اللہ سب کے سب گناہ بخش دیتاہے۔ بے شک وہی تو بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے] مخصوص ہے۔ ان دونوں آیتوں سے معلوم ہوا کہ اس کے بارے میں حق وہی ہے جو اہلِ سنت وجماعت کا مذہب ہے کہ فوت شدہ فاسق مومن مشیتِ الٰہی کے تحت ہے، وہ چاہے تو اسے جس طرح چاہے
[1] سنن أبي داؤد (۳۲۵۸) سنن النسائي (۳۸۷۲) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۲۱۰۰) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۷۵۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۰) [3] المعجم الکبیر (۱۲/۲۷۲)