کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 578
یا نکاح۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسود کہنا یا ان کے قریشی یا عربی یا اِنس سے ہونے کا انکار کرنا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صفتِ ثابتہ کے بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب ہے۔ یہاں سے یہ بھی ماخوذ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس کسی صفت کے ثبوت پر اجماع ہے اس کا انکار بھی کفر ہو گا، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی بعثت تجویز کرنا۔ یا یوں کہنا کہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ وہی نبی ہیں جو مکہ میں مبعوث ہوئے تھے اور مدینہ میں فوت ہوئے یا کوئی اور ہیں۔ یا نبوت مکتسب ہے یا رتبۂ نبوت تک وصول صفا قلب کے ساتھ ہو جاتا ہے۔ یا ولی نبی سے افضل ہے۔ یا مجھے وحی آتی ہے، اگرچہ وہ نبوت کا دعوے دار نہ ہو۔ یا میں مرنے سے پہلے جنت میں داخل ہوں گا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یا کسی اور نبی یا ملائکہ کو عیب لگائے یا لعنت کرے یا دشنام دے یا استخفاف کرے یا استہزا کرے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فعل پر استہزا کرے جیسے [کھانے کے بعد] انگلیاں چاٹنا۔ یا ان کے نفس، یا نسب، یا دین یا فعل میں کسی نقص کو ملحق کرے یا ان امور کے ساتھ تعریض کرے یا بطور عیب یا تصغیرِ شان کسی چیز سے تشبیہ دے یا ان سے چشم پوشی کرے۔ یا ان کے لیے کسی مضرت کا متمنی ہو یا کسی چیز کو، جو ان کے منصب کے لائق نہیں ہے، بطریق ذم ان کی طرف منسوب کرے، یا بے ہودہ، فحش اور منکر کلام اور قولِ زور کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں عبث کرے۔ یا ان پر جو محن اور بلایا گزری ہیں انھیں اس کی عار دلائے۔ یا بعض عوارض بشریہ، جائزہ اور معہودہ کے ساتھ حقارت کرے، کیونکہ ان میں سے ہر ایک امر پر بالاجماع وہ کافر اور واجب القتل ہو جاتا ہے اور اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔ اکثر علما کا یہی قول ہے۔ ایک شخص نے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے کہا؛ ’’عند صاحبکم‘‘[1] [تمہارے صاحب کے پاس] خالد رضی اللہ عنہ نے اس کلمہ کو تنقیص سمجھ کر اس شخص کو قتل کر ڈالا۔ اسی طرح کفر پر رضا، اگرچہ ضمناً ہو، کفر ہے۔ جس طرح کسی کافر کو اشارہ کرے کہ وہ مسلمان نہ ہو، اگرچہ اسے مشورہ نہ دے۔ یاکافر نے کہا کہ مجھے کلمۂ اسلام سکھا دو، خطیب نے کہا ذرا ٹھہر میں خطبے سے فارغ ہو جاؤں، کیونکہ یہ تاخیر کفر ہے۔ یا بلاتاویل کسی مسلمان کو ’’او! کافر‘‘ کہہ دیا، کیونکہ اس میں اسلام کا نام کفر رکھا گیا ہے۔ یا اللہ کے نام یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مسخراپن کیا، یا امر یا نہی یا وعد یا وعیدِ رسول سے متعلق مثلاً یوں
[1] البدایۃ والنھایۃ (۶/۳۲۲)