کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 573
شعرانی نے کہا ہے کہ مندرجہ ذیل قول بھی اسی قبیل سے ہے: ’’أنا في أمۃ ۔تدارکھا اللّٰہ ۔ غریب کصالح في ثمود، فکل ھذہ وأمثالہ یفہم التھاون بمعجزات اللّٰہ تعالی للأنبیاء فلا یجوز‘‘ [میں اس امت ۔اس پر اللہ رحم فرمائے۔ کا غریب ہوں، جیسے صالح علیہ السلام قوم ثمود میں تھے۔ پس ایسے تمام اقوال اور اسی طرح کے دیگر اقوال جن سے اللہ تعالیٰ اور انبیا کے معجزات میں حقارت سمجھی جاتی ہے، جائز نہیں ہیں] اس طرح کے کلمات معری، ابو نواس اور ابن ہانی کے اشعار میں اکثر واقع ہوتے ہیں، مومن کو ان کے سماع سے بچنا چاہیے۔ جو شخص اس طرح کے کلمات بولے اسے ڈانٹ ڈپٹ کرنا چاہیے، کیونکہ اس بات پر اجماع منعقد ہو چکا ہے کہ انبیا کے سوا کوئی بشر مقامِ انبیا تک ہر گز نہیں پہنچ سکتا، لہٰذا مذکورہ اشعار میں جو اشارات ہیں وہ امت کے اجماع کے ساتھ خطا اور غلطی ہیں۔ حکایت: ابو العتاہیہ نے اس لیے شعر گوئی سے توبہ کی تھی کہ اس نے ایک دفعہ یہ شعر کہا: اللّٰه بیني وبین مولاتي أبدت لي الصد والملالات [اللہ ہی میرے اور میری لونڈی کے درمیان ہے جس نے مجھے جدائی اور بے چینیوں سے دو چار کیا] کسی نے خواب میں ان سے کہا: ’’أما وجدت من تجعل بینک وبین امرأۃ في الحرام إلا اللّٰہ تعالیٰ‘‘ [تجھے حرام کام میں اپنے اور ایک عورت کے درمیان ٹھہرانے کے لیے صرف اللہ تعالیٰ ہی ملا ہے؟] وہ نیند سے بیدار ہوئے تو انہوں نے شعر گوئی سے توبہ کی اور پھر کبھی زہد اور ترغیبِ طاعات کے سوا کسی موضوع پر شعر نہ کہا۔ اسی طرح محظور الفاظ میں یہ قول بھی ہے: ’’فلان حجۃ اللّٰہ في أرضہ علی عبادہ‘‘ [فلاں شخص اللہ کی زمین میں اس کے بندوں پر اس کی حجت ہے] کیونکہ یہ بات نبوت کے مقام ومرتبے