کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 570
لم یرد بہ شرع ولا ینبغي أن یقال‘‘ [اے بھٹکے ہوئے لوگوں کے راہنما، اے وہ ذات جس کا کوئی راہنما نہیں، اے راہنماؤں کے راہنما اور اسی طرح کے دیگر اقوال، ان تمام اقوال کے متعلق شریعت میں کچھ وارد نہیں ہوا، لہٰذا یہ بولنے جائز نہیں ہیں] یا جیسے یہ قول ہے: ’’یا من لا یوصف ولا یعرف‘‘ [اے وہ جس کا وصف بیان ہو سکے اور نہ اس کی معرفت ہی حاصل ہو سکے] یہ قول اس لیے غلط ہے کہ اللہ تعالیٰ تکییف کے بغیر موصوف ومعروف ہے۔ یا جیسے یہ قول ہے: ’’یا من ھو في عرشہ یرانا‘‘ [اے وہ ہستی! جو اپنے عرش میں ہے اور ہمیں دیکھتی ہے] یہ قول اس لیے جائز نہیں کہ اس میں استقرار کا ایہام ہے، اس کے بجائے یوں کہنا چاہیے: ’’یا من استوی علی عرشہ کما ینبغي بجلالہ، ومما یمتنع شرعا إطلاق بعضہم علی اللّٰه تعالیٰ: الخمار والساقي وراہب الدیر وصاحب الدیر والقسیس ولیلی ولُبْنا و دَعْد وأسماء ووَعْد وھند والکنز الأکبر ونحو ذلک‘‘ [اے وہ جو اپنے عرش پر مستوی ہے جیسے اس کے جلال و عظمت کے لائق ہے۔ اللہ تعالیٰ پر بعض لوگوں کی طرف سے اطلاق کردہ مندرجہ ذیل الفاظ شرعاً ممنوع ہے: خمار، ساقی، راہب الدیر، صاحب الدیر، قیس، لیلی، لبنا، سعدیٰ، اسمائ، دَعد، ہند، کنز اکبر اور اس طرح کے دیگر الفاظ] میں کہتا ہوں: اسی طرح وہ الفاظ ہیں جن کو گمراہ شاعروں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں استعمال کیا ہے۔ جیسے ترکِ ستمگار، ظالم، عیار، جفا پیشہ یارِ شوخ چشم اور اسی طرح کے دیگر الفاظ جو فساق وفجار معشوقوں کے حق میں بولے جاتے ہیں۔ اسی طرح بعض ایسے اقوال کا اللہ تعالیٰ کی ذات کے متعلق ارادہ کرنا اجماعاً جائز نہیں ہے، جیسے بعض نے کہا ہے: أنا من أھوی ومن أھوی أنا نحن روحان حللنا بدنا [میں ہی محبت کرتا ہوں اور جس سے محبت کرتا ہوں وہ بھی میں ہی ہوں۔ ہم دو روحیں ہیں جو ایک بدن میں گھسی ہوئی ہیں] بعض نے کہا ہے۔