کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 569
تعالیٰ منعناہ وإن لم یوھم شیئا من ذلک رددناہ إلی البرائۃ الأصلیۃ، ولم نحکم فیہ بمنع ولا إباحۃ‘‘ انتھی۔ [اور جس چیز کے اطلاق کے بارے میں ہمارے لیے اجازت اور ممانعت وارد نہ ہوئی ہو تو ہم اس میں نظر وفکر کریں گے، پس اگر وہ ایسی چیز کا وہم ڈالے جو اللہ تعالیٰ کے حق میں ممنوع ہو تو ہم اسے ممنوع قرار دیں گے اور اگر وہ ان میں سے کسی چیز کا بھی وہم نہ ڈالے تو ہم اسے برائتِ اصلیہ کی طرف لوٹائیں گے اور اس میں ممانعت یا جواز کا کوئی حکم نہ لگائیں گے] شعرانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’فقد اتفق الإمامان علی منع کل إطلاق یوہم محظورا في حق اللّٰه تعالیٰ، وتبعھما العلماء علی ذلک قاطبۃ، ونقلوا فیہ الإجماع، فعلم من ھذہ القاعدۃ أن کل من لا یفرق بین ما یوہم إطلاق محظور وبین غیرہ فلا یجوز لہ أن یطلق في حق اللّٰہ تعالیٰ إلا ما ورد بہ التوقیف والإذن الشرعي، حذرا أن یقع فیما لا یجوز إطلاقہ علی اللّٰہ تعالیٰ فیأثم أو یکفر، والعیاذ باللّٰہ تعالیٰ‘‘ انتھی۔ [یقینا دونوں اماموں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حق میں ہر اس چیز کا اطلاق منع ہے جو ممنوع ہونے کا وہم ڈالتی ہو۔ اس موقف پر تمام علما نے ان کی پیروی اختیار کی ہے اور اس میں اجماع نقل کیا ہے۔ پس اس قاعدے سے معلوم ہوا کہ ہر وہ شخص جو اس چیز کے درمیان، جو ممنوع ہونے کا وہم ڈالتی ہو اور اس کے غیر کے درمیان فرق نہیں کرتا تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حق میں کسی چیز کا اطلاق کرے، مگر اسی چیز کا جس کے متعلق شرعی اجازت وارد ہوئی ہو، اس چیز سے بچتے ہوئے کہ مبادا وہ ایسی چیز میں واقع ہو جائے جس کا اطلاق اللہ تعالیٰ کے حق میں جائز ہی نہیں ہے۔ پس وہ گناہ گار یا کافر ہو جائے، والعیاذ باللّٰہ تعالیٰ] یا جیسے یہ قول ہے: ’’یا دلیل الحائرین! یا من لیس لہ دلیل! یا دلیل الدلیل ونحوذلک، وکلہ