کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 567
میں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف میں سے کسی وصف میں عیب لگائے، خواہ مسلمان ہو یا ذمی یا حربی اگرچہ دل لگی کے طور پر کیوں نہ ہو، وہ کافر اور واجب القتل ہے، اس کی توبہ قبول نہیں ہے۔ امت کا اس پر اجماع ہے کہ ہر نبی کی بے ادبی اور استخفاف کفر ہے، خواہ اس کا فاعل اسے حلال جان کر اس کا مرتکب ہو یا حرام جان کر۔ 78۔روافض کا یہ قول کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں کے ڈر سے بعض احکامِ الٰہیہ کو نہیں پہنچایا ہے، کفر ہے۔ انتھیٰ کلام ’’ما لا بد منہ‘‘ للقاضي رحمہ اللّٰہ ۔ امام شعرانی رحمہ اللہ کی کتاب’’المنن الکبریٰ‘‘ سے الفاظِ ممنوعہ کا بیان: شعرانی رحمہ اللہ نے منن کبریٰ میں لکھا ہے: ’’قد وضع بعض العلماء من السلف کتابا جمع فیہ کثیرا من الکلمات التي ینطق بھا العوام مما یؤدي إلی الکفر، وحذر فیہ من النظر في جملۃ من الکتب، نصیحۃ للمسلمین، وقد حبب لي أن أذکر لک طرفا من ذلک لتجتنب النطق بہ أو النظر فیہ فأقول، وباللّٰہ التوفیق‘‘[1] [علماے سلف میں سے بعض نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں انھوں نے بہت سے ایسے کلمات جمع کیے ہیں جو عوام الناس بولتے ہیں، حالانکہ وہ کلمات کفر تک پہنچا دیتے ہیں۔ انہوں نے اس کتاب میں مسلمانوں کی خیر خواہی کرتے ہوئے بعض کتابوں پر نظر کرنے سے خبردار کیا ہے۔ مجھے یہ بات پسند آئی کہ میں اس کا کچھ حصہ تمہارے سامنے ذکر کروں، تاکہ تم وہ کلمات بولنے اور دیکھنے سے اجتناب کرو۔ پس میں اللہ کی توفیق سے کہتا ہوں] پھر شعرانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ چیز جس میں اکثر لوگ گرفتار ہو جاتے ہیں، ایک یہ قول ہے: ’’یا من یرانا ولا نراہ‘‘ [اے وہ ذات! جو ہمیں دیکھتی ہے اور ہم اسے نہیں دیکھتے] نیز یہ قول ہے: ’’یا ساکن ھذہ القبۃ الخضرائ‘‘ [اے اس گنبد خصرا کے رہنے والے!] پھر یہ قول ہے: ’’سبحان من کان العلا مکانہ، ونحو ذلک، ومثل ذلک لا یجوز التلفظ بہ، لما یورث من الإبھام عند العوام أن اللّٰہ تعالیٰ في مکان خاص، وإن
[1] المنن الکبری للشعراني (ص: ۳۹۰)