کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 561
25۔فتاویٰ سراجی میں ہے کہ اگر قرض خواہ نے کہا: اگر اللہ تعالیٰ مقروض ہو تو بھی قرض واپس لوں گا تو یہ کافر ہوا۔ اگر پیغمبر کے حق میں ایسا کہا تو کافر نہ ہو گا۔ 26۔ایک نے کہا: اللہ تعالیٰ کا حکم یوں ہے۔ دوسرے نے کہا: میں اللہ کے حکم کو کیا جانتا ہوں؟ یہ کافر ہو گیا۔ 27۔اگر فتوے کو دیکھ کر کہا: یہ کیابارنامہ یعنی پروانہ فرمان تو لایا ہے؟ اگر یہ بات استخفافِ شریعت کی وجہ سے کہی ہے تو کافر ہو جائے گا۔ 28۔ایک نے کہا: فلاں سے صلح کرلے، اس نے جواب دیا: بت کو سجدہ کر لوں گا مگر فلاں سے صلح نہ کروں گا تو کافر نہ ہو گا، اس لیے کہ اس میں صلح کو بعیدجاننے کا ارادہ ہے۔ اگر کوئی فاسق کسی صالح سے کہے: آؤ مسلمان دیکھو اور اس سے مجلس فسق کی طرف اشارہ کرے تو کافر ہو جائے گا۔ 29۔اگر شراب خور نے کہا: جو ہماری خوشی پر خوش ہو وہ خوش رہے۔ ابوبکر طرخان کہتے ہیں کہ وہ کافر ہو جائے گا۔ 30۔اگر عورت نے کہا عقل مند خاوند پر لعنت ہے تو کافر ہو گئی۔ 31۔بیماری میں یہ کہنا کہ (اے اللہ!) چاہے تو مجھے مسلمان مار چاہے کافر، کفر ہے۔ 32۔فتاویٰ سراجی میں ہے کہ اگر یہ کہا: (اے اللہ!) مجھ پر رزق فراخ کر اور ظلم نہ کر۔ ابو نصر نے اس کے کفر میں توقف کیا ہے۔ ظاہر یہ ہے کہ وہ کافر ہو جائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ پر ظلم کا اعتقاد کفر ہے۔ 33۔ایک شخص نے اذان دی اور دوسرے نے کہا: تو جھوٹا ہے تو یہ کافر ہو گیا۔ 34۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عیب لگایا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کو مویک [معمولی بال] کہا تو یہ کافر ہو گیا۔ 35۔اگر ظالم بادشاہ کو کہا کہ تو عادل ہے تو امام ابو منصور رحمہ اللہ کے نزدیک کافر ہو گیا۔ ابو القاسم نے کہا: کافر نہیں ہوا، اس لیے کہ شاید اس نے کبھی عدل کیا ہو۔ 36۔اگر کوئی یہ اعتقاد کرے کہ خزانۂ بادشاہی بادشاہ کی ملکیت ہے تو کافر ہو جائے گا۔ جیسا کہ حمادیہ اور سراجی میں ہے۔