کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 560
کہا کہ میں تیری غمی و خوشی میں ویسا ہی ہوں جیسے اپنی غمی اور خوشی میں تو بعض کے نزدیک کفر ہے۔ میں کہتا ہوں: اس کی تاویل مبالغے کے ساتھ ممکن ہے، لیکن اگر یہ عقیدے میں کاذب ہے تو کفر ہو گا۔ 18۔اگر کہا کہ رزق اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، لیکن بندے سے اس کی جستجو کرنا چاہیے تو کافر ہو جائے گا۔ اس لیے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے فعل کو بندے کے فعل پر موقوف اعتقاد کیا ہے۔ میں کہتا ہوں: سعدی رحمہ اللہ کا یہ شعر اس بات سے نہیں ہے: رزق ہر چند بیگماں برسد شرط عقل ست جستن از درہا [بلا شبہہ رزق تو ہر چند پہنچتا ہی ہے، لیکن اس کے دروازوں سے اسے طلب کرنا اور ڈھونڈنا شرط عقل ہے] 19۔اگر کہا کہ اللہ تعالیٰ نماز کا کہے تو بھی نہ پڑھوں گا، اگر اس طرف قبلہ ہو تو بھی نماز ادا نہ کروں گا اور اگر فلاں نبی ہو تو بھی ایمان نہ لاؤں گا تو یہ کفر ہے۔ میں کہتا ہوں: آخری قول کے کفر میں اس بنیاد پر تاویل کی گنجایش ہے کہ ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں۔ اب جوکوئی مدعی نبوت ہو گا وہ قطعاً کاذب ہے اور اس کا منکر صادق ہو گا۔ 20۔کسی پیغمبر کی اہانت کرنا کفر ہے۔ 21۔ایک شخص نے کہا: آدم علیہ السلام کپڑا بنتے تھے۔ دوسرے نے کہا: تو پھر ہم سب جولاہے ٹھہرے تو یہ دوسرے شخص کے حق میں کفر ہوا۔ 22۔اگر کہا کہ آدم علیہ السلام گیہوں نہ کھاتے تو ہم بدبخت نہ ہوتے تو وہ کافر ہو جائے گا۔ 23۔ایک شخص نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کرتے تھے، دوسرے نے کہا یہ بے ادبی ہے تو یہ کافر ہو گیا۔ ایک شخص نے کہا: ناخن تراشنا سنت ہے۔ دوسرے نے کہا: گو سنت ہو، میں نہیں کرتا وہ کافر ہو جائے گا۔ یا یوں کہا کہ سنت کس کام کی ہے [پھر بھی کافر ہو جائے گا] 24۔ایک شخص نے امر بالمعروف کیا اور دوسرے نے کہا کہ یہ تو نے کیا شور وغوغا مچا رکھا ہے؟ اگر تردید کی خاطر کہا ہے تو یہ کافر ہو گیا۔