کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 555
خاتمۃ الرسالہ
شرک، کلماتِ کفر اور ریا کا بیان
اس رسالے کو فرقہ ناجیہ کے عقائد تحریر کرنے کے بعد اس بیان پر اس لیے ختم کیا ہے کہ صغیرہ و کبیرہ جتنے بھی گناہ ہیں، ان پر عذابِ موقت ہویا نہ ہو، ان کے مرتکبین کا انجام جنت ہو گا، ان شاء اللہ تعالیٰ، شرک وکفر کے بر خلاف، کیونکہ اس کی جزا دائمی اور ہمیشہ کا عذاب ہے۔ ایمان وعقیدے کی درستی اسی وقت نفع دے گی جب مومن شرک وکفر کی خفی وجلی تمام انواع واقسام سے محفوظ رہا ہو گا، ورنہ کفر وشرک سے فسادِ عقیدہ کے ہمراہ محض کلمہ پڑھ لینے سے وہ نجات یافتہ نہیں ہوتا ہے۔
پھر اہلِ علم نے کبائر کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے: ایک کبائر باطن، یہ کل چھیاسٹھ (۶۶) ہیں اور دوسرے کبائرِ ظاہر جو چار سو ایک (۴۰۱) ہیں۔ کبائر باطنہ کبائر ظاہرہ سے بدتر ہیں، اگرچہ معصیت میں دونوں برابر ہیں۔ شرک بھی من جملہ کبائر باطنہ کے ہے۔ ایسے شخص کے لیے اس سے بچنا ضروری ہے جسے ایمان پر مرنا منظور ہو۔ زواجر میں کبائر کے حق میں کہا ہے:
’’إنھا أخطر، ومرتکبھا أذل العصاۃ وأحقر، ولأن معظمھا أعمم وقوعا، وأسھل ارتکاباً، وأمر ینبوعا، فقلما ینفک إنسان عن بعضھا للتھاون في أداء فرضھا، فلذلک کانت العنایۃ بھذا القسم أولی ۔۔۔ ولقد قال بعض الأئمۃ: کبائر القلوب أعظم من کبائر الجوارح، لأنھا کلھا توجب الفسق والظلم، وتزید کبائر القلوب بأنھا تأکل الحسنات، وتوالي شدائد العقوبات۔ ولما ذکر [بعض الأئمۃ الکبائر الباطنۃ و] أوصلھا إلی أکثر من ستین، قال: والذم علی ھذہ الکبائر أعظم من الذم علی الزنا والسرقۃ والقتل وشرب الخمر، لعظم مفسدتھا وسوء أثرھا ودوامہ، فإن