کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 550
اہلِ بدعت سے اجتناب کرنا: ان کا عقیدہ یہ ہے کہ اصحابِ بدعت سے بچے اور معانیِ قرآن کی قرائت و تدبر، کتابتِ آثار اور درسِ سنن میں مشغول رہے۔ غضب ورضا ہر حال میں متبع قرآن وحدیث ہو۔ سنت میں تواضع سے نظر کرے۔ اچھے اخلاق کا حامل ہو۔ نیکی کی اشاعت، دوسروں سے تکلیف دور کرنے اور غیبت و نمیمہ سے اجتناب کرنے میں کوشش کرے۔ اشیاے خور و نوش کی جانچ پڑتال کرے کہ وہ حلال ہیں یا حرام۔ کمائی کرنا جائز ہے: مکاسب، تجارات اور مال طیب کو حرام کہنے والا جاہل اور غلط کار ہے، بلکہ حلال ذریعے سے سارے مکاسب جائز ہیں۔ اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاسب کو حلال کیا ہے، بلکہ یہ سننِ انبیا و صلحا میں داخل ہیں۔ لہٰذا وہ اپنے لیے اور اپنے اہل وعیال کے لیے اللہ تعالیٰ کے فضل ورزق کو تلاش کرے۔ عدمِ جواز کے خیال سے کسب کا ترک کرنا سنت کے خلاف ہے۔ تقلید جامد کی مذمت: دین کتاب، آثار، سنن، روایاتِ صحاح اور اخبارِ صحیحہ سے عبارت ہے جو ثقات کے ذریعے آئے ہیں۔ بعض احادیث بعض کی تصدیق کرتی ہیں، یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلي الله عليه وسلم ، خیر القرون اور ائمہ سلف صلحا کی طرف پہنچ جاتی ہیں۔ وہ ائمہ کرام بدعت و تجریح اور انکارِ حق سے عاری تھے۔ جس شخص میں ادنا درجے کی بھی تمییز ہے، اس پر واضحاتِ کتاب اور صرائح سنت کی طرف رجوع کرنا واجب ہے۔ کبھی ایک شخص کی تصنیف سے ساری دنیا بھر جاتی ہے اور ظاہر میں وہ تالیف علومِ سنت و کتاب پر مشتمل ہوتی ہے، لیکن اس کے باوجود وہ شخص رجال کی جامد تقلید پر قائم ہوتا ہے، اپنے مذہب کے امام کی نصرت میں رہتا ہے، گو تعسف وتعصب کے ساتھ ہو، وہ اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وحکم کو گرا دیتا ہے، اپنے سلف کو جس پر پاتا ہے یا اپنے شیخ واستاد کو جیسا دیکھتا ہے اسی بات کو اختیار کرتا ہے، پس ایسا شخص غفلت وجہل میں مغمور ہے یا معاند حق ہے، اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا محاکمہ ہو گا۔ اگر اخلاص کی ذرا سی بھی چمک یا خوف آخرت کا ذرہ یا ایمانِ کامل کا لمعہ اسے نصیب ہوتا تو وہ انصاف کرتا اور عارف حق ہو جاتا، ولکن قدر اللّٰہ وما شاء فعل۔