کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 54
فصل دوم مسئلہ شفاعت سے متعلق لوگوں کی غلط فہمیاں شافع اور مشفوع کا باہمی تعلق شفاعت کے لیے کافی نہیں ہے: شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بعض رسائل میں لکھا ہے کہ شفاعت کے حوالے سے لوگوں میں کئی طرح کی گمراہیاں پائی جاتی ہیں، جن کو ہم نے دوسری جگہ تفصیل سے بیان کیا ہے۔ بہت سے گورپرستوں اور پیرپرستوں کا یہ گمان ہے کہ شافع اور مشفوع لہ کے درمیان جو اتصال اور تعلق ہے، اس کے سبب سے قیامت کے دن شفاعت ہو گی، جیسا کہ ابو حامد وغیرہ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجتا ہے، وہ کسی بھی دوسرے شخص کی نسبت شفاعت کا زیادہ حق دار ہے۔ اسی طرح جس شخص کو کسی کے متعلق زیادہ حسنِ ظن ہوتا ہے اور اس بنا پر وہ اس کی بہت زیادہ تعظیم کرتا ہے، اس شخص کی نسبت جو یہ کام نہیں کرتا، وہ شفاعت کا زیادہ حق دار ہے۔ لیکن یہ غلط ہے، بلکہ یہ تو مشرکوں جیسی بات ہے کہ وہ کہتے تھے کہ ہم فرشتوں کو اسی لیے دوست رکھتے ہیں کہ وہ ہماری شفاعت کریں۔ شفاعت کا سبب توحید خالص ہے: مشرکین یہ گمان کرتے تھے کہ جو کوئی کسی فرشتے یا نبی یا کسی صالح انسان کو دوست رکھتا ہے تو یہ ان کی شفاعت حاصل کرنے کا ایک سبب اور ذریعہ ہے، حالانکہ بات یوں نہیں ہے، بلکہ شفاعت کا سبب اللہ کی توحید اور دین میں اللہ کے لیے اخلاص ہے، لہٰذا جو شخص جتنا زیادہ اخلاص رکھتا ہوگا، اتنا ہی وہ شفاعت کا حق دار ٹھہرے گا، جس طرح وہ دیگر انواع و اقسام کی رحمت کا مستحق ہو گا۔ اللہ عزوجل شفاعت کا واحد منبع ہے: شفاعت کی ابتدا اور انتہا اللہ کی طرف سے ہے۔ اللہ کے ہاں اس کے اذن و اجازت کے بغیر