کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 533
اللہ جل وعلا کی تقدیر سے باہر ہو یا اس کی تقدیر کے بغیر صادر ہو یا اس کی قضا کے بغیر جاری ہو۔ کسی بشر کو اس کی قدر مقدر سے گریز نہیں ہے۔ اس نے جو بھی خیروشر لوحِ محفوظ میں لکھ رکھا ہے، کوئی اس سے تجاوز نہیں کر سکتا۔ اس نے جسے چاہا سعادت کے لیے بنا کر اس سے عملِ صالح کرایا، یہ اس کا فضل ہے اور جسے چاہا شقاوت کے لیے بنا کر اسے گمراہ کیا، یہ اس کا عدل ہے۔ ہر ایک کو جس کام کے لیے بنایا ہے وہ شخص وہی کام کرتا ہے۔ خلق وعباد کے افعال کا خالق، رزق واجل کا مقدر اور بندوں کا ہادی ومضل وہی ہے۔ یہ اس کا ایک بھید ہے جس کا ما وشما کو نہیں، بس اسی کو علم ہے۔ اس نے جہنم کے لیے بہت سے جن وانس پیدا کیے ہیں۔ وہ چاہتا تو ہر نفس کو ہدایت یافتہ بنا دیتا، لیکن اسے جہنم کا بھرنا مقصود ہے۔ اس نے ہر چیز کو ایک انداز پر پیدا کیا ہے۔ زمین یا نفس پر جو مصیبت بھی آتی ہے وہ پہلے سے کتاب میں لکھ دی گئی ہے۔ بعثتِ رسل کے بعد اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر سے حجت پکڑنا جائز نہیں ہے، بلکہ انزالِ کتب، بعثت رسل اور ورودِ امر ونہی کے ساتھ اللہ ہی کی حجت بالغہ ہم پر قائم ہے۔ جسے فعل وترک کی استطاعت ہے، اسی کو امرونہی کیا گیا ہے۔ اس نے کسی کو معصیت پر مجبور کیا ہے نہ ترکِ طاعت پر مضطر بنایا ہے۔ اس کا فرمان ہے: ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا لَھَا مَا کَسَبَتْ وَ عَلَیْھَا مَا اکْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَآ اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَہٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ وَاعْفُ عَنَّا وَ اغْفِرْلَنَا وَ ارْحَمْنَا اَنْتَ مَوْلٰنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ﴾[البقرۃ: ۲۸۶] [اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجایش کے مطابق، اسی کے لیے ہے جو اس نے (نیکی) کمائی اور اسی پر ہے جو اس نے (گناہ) کمایا، اے ہمارے رب! ہم سے مواخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر جائیں، اے ہمارے رب! اور ہم پر کوئی بھاری بوجھ نہ ڈال، جیسے تو نے اسے ان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے، اے ہمارے رب! اور ہم سے وہ چیز نہ اٹھوا جس (کے اٹھانے) کی ہم میں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر، تو ہی ہمارا مالک ہے، سو کافر لوگوں کے مقابلے میں