کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 521
جو بھیجے گئے۔ اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے]
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مخالفینِ رسل کے وصف سے اپنے نفس کی تسبیح اور تنزیہ کی ہے اور مرسلین پر سلام کہا ہے، اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے نقص، عیب، خلل وزلل کرنے سے سلامتی میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے وصف میں نفی واثبات کو جمع کیا ہے، اس لیے اہلِ سنت وجماعت اس چیز سے عدول نہیں کرتے جو مرسلین لائے ہیں، کیونکہ نبیوں، صدیقوں، شہیدوں اور صالحین کا صراطِ مستقیم یہی تھا۔ منجملہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے وہ صفات ہیں جو اس نے سورۃ الاخلاص میں بیان فرمائی ہیں۔ سورۃ الاخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ [1] نیز اللہ تعالیٰ کے وہ اوصاف جو اعظم آیات یعنی آیۃ الکرسی میں ارشاد فرمائے ہیں، ان پر ایمان لاتے ہیں۔ لہٰذا جو شخص اس آیت، آیۃ الکرسی کو رات کے وقت پڑھ کر سوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر ایک نگران مقرر ہو جاتا ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں جاتا۔[2]
وہی اللہ اول وآخر، ظاہر وباطن، ہر چیز کا علم رکھنے والا اور حی لایموت ہے۔ وہ رزاق اور صاحب قوت متین ہے۔ وہ سمیع، بصیر، صاحبِ مشیت اور حاکم بالارادہ ہے۔ وہ ہادی ومضل ہے۔ محسنین، مقسطین، توابین اور متطہرین سے محبت کرنے والا ہے۔ وہ غفور و ودود، رحمن ورحیم اور ہر چیز پر رحمت کے ساتھ واسع ہے۔ وہ مومنین پر رحیم اور ہر چیز پر صاحبِ رحمت واسعہ ہے۔ وہ غفور وحافظ، ارحم الراحمین، راضی عن العباد، غاضب، لاعنِ اعدا، ساخط، منتقم اور کارہ ہے۔ وہ صاحبِ اتیان فی الغمام اور صاحبِ مجی بروز قیامت ہے۔ وہ باقی الوجہ، آدم علیہ السلام کو اپنے دونوں ہاتھوں سے بنانے والا، مبسوط الیدین اور منفق ہے۔ وہ صاحبِ اعین، سامع، رائی، مرئی، شدید المحال، صاحبِ مکرو کید وعفو اور قدیر ہے۔ وہ صاحبِ عزت، بے ہمنام، بے ندو انداد، بے ولد وشریک، صاحبِ ملک وحمد اور منزل فرقان ہے۔ وہ صاحب سموات وارض، ہر چیز کا خالق، عالمِ غیب وشہادت اور متعال عن الشرک ہے۔
اس نے سورۃ الاعراف میں فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو چھ دن میں بنایا اور پھر وہ عرش پر مستوی ہوا۔ [3] اس آیت سمیت سات آیتوں میں استوا کا ذکر آیا ہے۔ پھر اس نے
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۵/۵۹) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۸۱۲)
[2] صحیح البخاري مع الفتح (۴/۴۸۷)
[3] الأعراف [۵۴]