کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 512
﴿ وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا﴾[الحشر: ۷]
[اور رسول تمھیں جو کچھ دے تو وہ لے لو اور جس سے تمھیں روک دے تو رک جاؤ ]
کرامات کا ظہور صحتِ حال کی علامت اور نشانی نہیں ہے کہ اگر یہ کرامت نہ ہو تو حال صحیح نہ ٹھہرے، بلکہ کبھی وہ شخص جس سے کوئی کرامت نہیں ہوتی، صاحبِ کشف وکرامات سے افضل ہوتا ہے۔ یہ ایک عجیب بات ہے، کیونکہ جس شخص کو کسی قدرت وخرق عادات کا کشف ہوتا ہے تو وہ ضعفِ یقین کے سبب ہوتا ہے کہ اس کا ایمان قوی ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے ایک رحمت ہے کہ وہ انھیں جلد ثواب دیتا ہے، ان سے اوپر وہ لوگ ہیں جن کے دلوں سے پردے اٹھ گئے، ان کے بواطن روحِ یقین اور خالص معرفت کے مباشر ہو گئے۔ انھیں مخرقات اور رویت قدرت اور آیات کی حاجت نہیں ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے بہت کم کرامات کا ظہور منقول ہے، جبکہ متاخرین مشائخ وصادقین سے کثرت سے منقول ہوئی ہیں، کیونکہ ان کے بواطن برکتِ صحبت، مجاورتِ نبوی، نزولِ وحی اور تردد وہبوطِ ملائکہ کے سبب درخشاں تھے۔ انھوں نے آخرت کا معاینہ کر لیا تھا، اس لیے وہ دنیا میں زاہد تھے۔ ان کے نفوس متزکی، عادات منخلع اور قلوب مصقل ہو گئے تھے۔ وہ رویتِ کرامات اور استماعِ آثارِ قدرت سے بے نیاز تھے۔
پھر جس شخص کا یقین اس درجے تک پہنچ جاتا ہے تو وہ اجزاے عالمِ حکمت میں وہ چیز دیکھتا ہے جو دوسرا قدرت میں دیکھتا ہے اور قدرت کو پردہ حکمت میں پوشیدہ پاتا ہے۔ اگر اس کے لیے قدرت متجرد ہو کر منکشف ہو جائے تو بھی اسے کچھ استغراب نہیں ہوتا۔ جو شخص قدرت پر تعجب کرتا ہے، اس کا یقین اس قدرت سے قوی ہوتا ہے، کیونکہ وہ حکمت کے سبب محجوب عن القدرۃ ہے۔
ہمارا ایک اعتقاد یہ ہے کہ رویا صالحہ نبوت کے چھیالیس اجزا میں سے ایک جز ہے۔ اولیا وصلحاے مومنین کو ان کے خوابوں میں لوائح اور لوامحِ ملکوت منکشف ہوتے ہیں۔ پس اگر تو خواب کا اعتبار کرے تو تجھ کو آیاتِ ظاہرہ اور قدرتِ باہرہ الٰہی کے عجائب نظر آئیں، کیونکہ خواب میں کبھی وہ چیز منکشف ہوتی ہے جو ایک ماہ یا ایک سال کے بعد ہونے والی ہے۔ پس معدوم چیز جو اب تک موجود نہیں ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ایجاد سے پہلے تجھے اس پر اطلاع دیتا ہے، تا کہ تجھے یہ بات بتائے کہ کوئی تیرا خالق ومعبود ہے جو علام الغیوب ہے۔ تمھیں ابراہیم خلیل علیہ السلام کے خواب کا قصہ تو معلوم ہی