کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 497
اٹھارویں فصل شیخ رحمہ اللہ کی تالیف رسالہ ’’أعلام الہدی‘‘[1] کے مطابق شیخ کامل شہاب الدین سہر وردی رحمہ اللہ کے عقیدے کا بیان 1۔ عقیدہ صحیحہ وہ ہے جو خواہشات سے سالم ہو۔ زندہ اور اللہ کا ذکر کرنے والے دل نے اس کا انتخاب کیا ہو اور یہ وہ دل ہوتا ہے جو تقوے سے مزین اور ہدایت سے موید ہوتا ہے۔ اس میں نورِ ایقان چمکتا ہے اور اس کے نور کا اثر جوارح اور ارکان پر پڑتا ہے۔ ایسا دل اس شخص کا ہوتا ہے جو دنیا میں بے رغبت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب دل میں نور پڑتا ہے تو دل کشادہ ہو جاتا ہے۔ پوچھا گیا اس کی نشانی کیا ہے؟ فرمایا: (( اَلتَّجَافِيْ عَنْ دَارِ الْغُرُوْرِ، وَالْإِنَابَۃُ إِلٰی دَارِ الْخُلُوْدِ، وَالاِسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُوْلِہٖ )) [2] [دھوکے کے گھر (دنیا) سے علاحدہ رہنا، ہمیشگی کے گھر (آخرت) کی طرف رجوع کرنا اور موت کے آنے سے پہلے اس کی تیاری کرنا] اکثر مسلمانوں نے وہ عقیدہ اختیار کیا جس کے دلائل ان کے نزدیک قوی ہیں اور وہ اسے کمالِ توحید سمجھتے ہیں، لیکن جب کوئی عالم و زاہد انھیں جانچتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ ان کا تمسک تقلید کے ساتھ ہے اور وہ محض مقلد ہیں۔ جن مشائخ اور ائمہ کے حق میں انھیں قوت علم اور وصولِ حق کا حسن ظن ہے، ان سے انھوں نے ان عقائد کو لیا ہے۔ جسے علما کے ساتھ کوئی میل ملاپ نہیں ہے، اس نے اپنے محلے والوں اور شہر والوں سے عقائد حاصل کیے ہیں، بلکہ بہت سے لوگ جنھیں یہ گمان
[1] اس مراد شیخ شہاب الدین عمر بن محمد سہر وردی کی کتاب ’’أعلام الھدیٰ وعقیدۃ أرباب التقیٰ‘‘ ہے، جو تاحال غیر مطبوع ہے۔ اس کتاب کے مخطوطات مرکز المخطوطات کویت اور مکتبہ اسکندریہ وغیرہ میں موجود ہیں۔ [2] شعب الإیمان للبیھقي (۱۰۵۵۲) اس کی سند میں عدی بن فضل، راوی متروک ہے، لہٰذا یہ روایت سخت ضعیف ہے۔ نیز دیکھیں: سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ للألباني رحمه اللّٰه (۲/۳۸۳)