کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 450
ہوں گے جو شرعاً اور عرفاً تھے، اگرچہ طویل یا قصیر ہوں، جس طرح یہ بیان ہوا ہے کہ کافر کا دانت احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔ یا وہ بدن پہلے سے زیادہ لطیف ہوں گے جس طرح اہلِ جنت کی صفت میں بیان ہوا ہے۔ یہ ویسی بات ہے جیسے بچہ جوان بوڑھا ہو جاتا ہے، گو اس میں ہزار بار اجزا کا تبدل ہو۔ 11۔ مجازات، حساب اور پل صراط حق ہیں۔ جنت اور جہنم بھی حق ہیں۔ یہ دونوں آج کے دن موجود ہیں اور باقی رہیں گی، لیکن نص میں ان کے مکان کی تصریح نہیں آئی ہے، بلکہ جس جگہ اللہ تعالیٰ نے چاہا وہاں وہ موجود ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور عوالم کا کچھ احاطہ نہیں ہے۔ 12۔ کبیرہ گناہ کا مرتکب مسلمان ہمیشہ دوزخ میں نہ رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ﴾[النسائ: ۳۱] [اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچو گے جن سے تمھیں منع کیاجاتا ہے تو ہم تم سے تمھاری چھوٹی برائیاں دور کر دیں گے] کبائر سے عفو کرنا اور انھیں بخش دینا جائز ہے۔ پس اتنی بات ہے کہ دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے افعال دو طرح پر ہوا کرتے ہیں۔ ایک مخلوق اور بندوں کے درمیان جاری سنت کے موافق اور دوسرے خرق عادت کے طور پر۔ پس توبہ کے بغیر مرنے والے کبائر کے مرتکب شخص کو بخش دینا بطور خرق عادت کے جائز ہے۔ ظاہری نظر میں جو نصوص متعارض نظر آتی ہیں، ان کے درمیان یہی تطبیق ہے۔ 13۔ جس کسی کے لیے اللہ تعالیٰ اجازت دے گا، اس کے حق میں شفاعت کا ہونا حق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کے اہلِ کبائر کے لیے شفاعت کرنا ثابت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے شفاعت کرنے والے ہیں جن کی شفاعت قبول ہو گی۔ جہاں شفاعت کی نفی آئی ہے اس سے مراد وہ شفاعت ہے جو اللہ تعالیٰ کے اذن اور رضا کے بغیر ہو گی۔ 14۔ مومن کے لیے قبر کا عذاب، قبر کی تنعیم اور منکر ونکیر کا سوال حق ہے۔ رسولوں کا مخلوق کی طرف مبعوث ہونا اور اللہ تعالیٰ کا رسولوں کی زبانی اپنے بندوں کو امر ونہی کا مکلف ٹھہرانا حق اور ثابت ہے۔ 15۔ اللہ تعالیٰ کے رسول چند امور میں ممتاز ہیں جو امور ان کے علاوہ دوسروں میں اکھٹے موجود نہیں ہوتے ہیں اور وہی امور ان کی نبوت پر دلیل ہیں، جیسے خرق عادات یعنی معجزات اور