کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 449
ہے، اسی نے لوگوں کو مکلف ٹھہرایا ہے۔ پھر ایسے ہوتا ہے کہ عقل کسی بات کی وجہ سے مصلحت کو پالیتی ہے اور ثواب وعقاب کے لیے اس کی مناسبت کو سمجھ جاتی ہے۔ بعض امور ایسے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے بغیر دریافت نہیں ہو سکتے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کی ہر صفت حسب تعلق وتجدد واحد بالذات اور غیر متناہی ہے۔ اگر یہ تجدد ہے تو مذکورہ معنی کے ساتھ تعلق میں ہے۔ اینجا ز فیض پیر مغان بزم وحدت ست در پردہ دار دیدۂ کثرت نمائی را [اس جگہ پیر طریقت کے فیض سے نگران کی کثرت نما آنکھ میں وحدت کی بزم جمی ہوئی ہے] 6۔ اللہ تعالیٰ کے فرشتے ہیں، جو بلند اور مقرب ہیں۔ وہ کتابتِ اعمال اور بندوں کی ہلاکتوں سے حفاظت کرنے کی ذمے داری پر مقرر ہیں۔ وہ نیکیوں کی طرف بلاتے ہیں، وہ بندے کو خیر اور بھلائی کی رغبت دلاتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کے لیے مقام معلوم ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے، بلکہ اس کا جو بھی حکم ہوتا ہے، اسے بجا لاتے ہیں۔ 7۔ شیاطین بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں، یہ بنی آدم کو شر اور برائی کا وسوسہ ڈالتے ہیں۔ 8۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جسے اس نے بطور وحی ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنْ وَّرآیِٔ حِجَابٍ اَوْ یُرْسِلَ رَسُوْلًا فَیُوحِیَ بِاِِذْنِہٖ مَا یَشَآئُ﴾[الشوریٰ: ۵۱] [اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے، یا پردے کے پیچھے سے، یایہ کہ وہ کوئی رسول بھیجے، پھر اپنے حکم کے ساتھ وحی کرے جو چاہے] وحی کی حقیقت یہی ہے۔ 9۔ اللہ تعالیٰ کے اسما وصفات میں الحاد اور تحریف کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ ان کا اطلاق شرع پر موقوف ہے۔ 10۔ معاد جسمانی حق ہے۔ اجساد میں روح لوٹائی جائے گی اور وہ اکھٹے ہوں گے۔ وہ بدن یہی بدن