کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 444
ثواب کے اعتبار سے ہے، نہ کہ وہ افضلیت جو فضائل و مناقب بکثرت ظاہر ہونے کے اعتبار سے ہو، کیونکہ ایسی فضیلت عقلمندوں کے نزدیک اعتبار کے لائق نہیں ہے۔ سلفِ صحابہ و تابعین نے جس قدر فضائل و مناقب حضرت امیر رضی اللہ عنہ کے نقل کیے ہیں وہ اور کسی صحابی کی نسبت منقول نہیں، حتی کہ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’جو فضائل علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں آئے ہیں، وہ کسی اور صحابی کی نسبت نہیں آئے۔‘‘ اس کے باوجود وہ تینوں خلفا کی فضیلت کے بارے میں حکم کرتے ہیں۔ پس معلوم ہوا کہ افضلیت کی وجہ ان فضائل و مناقب کے علاوہ کچھ اور ہے، اُس افضلیت کی اطلاع دولت وحی کا مشاہدہ کرنے والوں کو میسر ہے جنھوں نے صریح طور پر یا قرائن سے معلوم کیا ہے اور وہ خود پیغمبر علیہ السلام کے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ لہٰذا جو کچھ شارح عقائد نسفی نے بیان کیا ہے کہ افضلیت سے مراد کثرتِ ثواب ہے تو وہ توقف کی گنجایش سے ساقط ہے، کیونکہ توقف کے لیے اس وقت گنجایش ہوتی ہے جبکہ اس افضلیت کو صاحبِ شریعت سے صراحتاً یا دلالتاً معلوم نہ کر لیا ہو اور جب معلوم کر لیا ہے تو پھر توقف کیوں اور اگر معلوم نہیں کیا تو افضلیت کا حکم کیوں کریں؟ جو شخص سب کو برابر سمجھتا ہے اور ایک دوسرے پر افضلیت دینا بے کار سمجھتا ہے وہ فضول اور لا حاصل ہے۔ وہ عجیب احمق ہے جو اہلِ حق کے اجماع کو فضول و بے کار سمجھتا ہے۔ شاید فضل کا لفظ اس کو فضولی کی طرف لے گیا ہے۔ جو کچھ صاحبِ فتوحاتِ مکیہ کہتے ہیں کہ ان کی خلافت کی ترتیب کا سبب ان کی عمروں کی مدتوں سے ہے۔ یہ بات ان کی فضیلت میں مساوات پر دلالت نہیں کرتی، کیونکہ خلافت کا معاملہ دوسرا ہے اور افضلیت کی بحث دوسری۔ اگر یہ بات تسلیم کر لی جائے تو یہ اور اس قسم کی دوسری باتیں جو ان (شیخ اکبر) کی شطحیات سے ہیں ان کی شان کے لائق نہیں ہیں، ان کے اکثر کشفیہ معارف جو اہلِ سنت کے علوم سے جدا واقع ہوئے ہیں، وہ صواب سے دور ہیں، لہٰذا ایسی باتوں کی متابعت وہی شخص کر سکتا ہے جس کا دل بیمار ہے یا وہ مقلدِ محض ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان جو لڑائی جھگڑے واقع ہوئے، ان کی اچھے معنوں میں تاویل کرنی چاہیے اور نفسانی خواہش و تعصب سے دور رکھنا چاہیے تفتازانی رحمہ اللہ علی کرم اللہ وجہ کی افراطِ محبت کے باوجود فرماتے ہیں: ’’جو جنگ و جدال صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان واقع ہوئے ہیں وہ خلافت کا نزاع نہ تھا بلکہ اجتہادی خطا کے سبب سے تھا۔‘‘ شرح عقائد کے حاشیہ خیالی میں ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے لشکر نے علی رضی اللہ عنہ کی اطاعت سے بغاوت کی اور ساتھ ہی اس امر کا اعتراف بھی کیا کہ علی رضی اللہ عنہ تمام