کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 418
اپنے فضل و کرم سے مجھے بخشی ہے۔ ہاں مسئلہ ’’وحدت الوجود‘‘ میں اس گروہِ صوفیہ کی ایک بڑی جماعت شیخ کے ساتھ شریک ہے، اگرچہ شیخ موصوف اس مسئلے میں بھی ایک خاص طرز رکھتے ہیں، لیکن اصل بات میں وہ سب لوگ شیخ کے ساتھ شریک ہیں۔ یہ مسئلہ بھی اگرچہ ظاہر میں اہلِ حق کے عقائد کے مخالف ہے، لیکن توجہ کے قابل اور تطبیق دینے کے لائق ہے۔ اس فقیر نے اللہ سبحانہٗ کی عنایت سے اپنے حضرت(خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ)کی ’’شرح رباعیات‘‘ کی شرح میں اس مسئلے کو اہلِ حق کے عقائد کے ساتھ تطبیق دی ہے اور فریقین کے نزاع کو لفظ کی طرف پھیرا ہے اور طرفین کے شکوک و شبہات کو اس طرح حل کیا ہے کہ اس میں کسی شک و شبہہ کی گنجایش نہیں رہی، جیسا کہ اس کو دیکھنے والے پر پوشیدہ نہیں ہے۔ 9۔ تمام ممکنات جواہر ہوں یا اعراض، اجسام و عقول ہوں یا نفوس، افلاک ہوں یا عناصر، سب اسی قادر مختار کے ایجاد کیے ہوئے ہیں۔ وہی ان کو نہاں خانۂ عدم سے معرضِ وجود میںلایا ہے۔ جس طرح یہ سب اپنے وجود میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں، اسی طرح بقا میں بھی اللہ کے محتاج ہیں۔ اُس نے اسباب و وسائل کے وجود کو اپنے فعل کا روپوش بنا دیا ہے اور حکمت کو اپنی قدرت کے پردے بنا دیے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اسباب کو اپنے فعل کے ثبوت کے دلائل قرار دے کر حکمت کو اپنی قدرت کے وجود کا وسیلہ فرمایا ہے، کیونکہ وہ عقل مند حضرات جنھوں نے حضرات انبیا ۔علیہم الصلوات والتسلیمات۔ کی متابعت میں اپنی بصیرت کو سر مگیں اور روشن کر لیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ اسباب و وسائل اپنے وجود و بقا میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے محتاج ہیں اور اپنا ثبوت و قیام اسی تعالیٰ و تقدس سے اور اسی کے ساتھ رکھتے ہیں۔ ورنہ حقیقت میں وہ جمادِ محض ہیں۔ وہ کس طرح دوسرے میں جو ان کے مثل ’’جماد‘‘ ہے، اثر انداز ہو سکتے ہیں اور کس طرح ان میں احداث و اختراع کر سکتے ہیں؟ بلکہ ان کے علاوہ ایک اور قادر ہے جو ان کو ایجاد کرتا ہے اور ہر ایک کے لائق و مناسب کمالات ان کو عطا فرماتا ہے، جیسا کہ عقل مند آدمی جمادِ محض سے فعل کو دیکھ کر اس کے فاعل اور محرک کا سراغ لگا لیتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ فعل اس جماد کے حال کے لائق نہیں ہے، بلکہ اس کے علاوہ کوئی اور فاعل ہے جو اس فعل کو اس میں ایجاد کرتا ہے، لہٰذا عقل مندوں کے نزدیک جماد کا فعل، فاعلِ حقیقی کے فعل کا روپوش ہونا ثابت نہیں ہوا،