کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 415
ہمارے خواجہ حضرت (باقی باللہ) ۔قدس سرہ۔ فرماتے تھے کہ شیخ محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ کاملین کی ارواح کے قدیم ہونے کے قائل ہیں۔ اس بات کو ظاہر کی طرف سے پھیر کر تاویل پر محمول کرنا چاہیے، تا کہ اہلِ ملت کے اجماع کے مخالف نہ ہو۔ 8۔ اللہ تعالیٰ قادر و مختار ہے۔ وہ ایجاب کی آمیزش اور اضطرار کے گمان سے منزہ اور مبرا ہے۔ بے عقل فلاسفہ نے کمال کو ایجاب میں جان کر واجب تعالیٰ سے اختیار کی نفی کر کے اس کے ایجاب کا اثبات کیا ہے اور ان بے عقلوں نے ذات واجب تعالیٰ و تقدس کو بیکار سمجھا ہے، سوائے ایک مصنوع کے کہ وہ بھی ایجاب سے ہے۔ زمین و آسمان کے خالق سے صادر نہ جان کر حوادث کے وجود کو عقلِ فعال کی طرف منسوب کیا ہے، جس کا وجود ان کے وہم کے علاوہ کہیں ثابت نہیں ہے اور ان کے فاسد زعم میں حق سبحانہٗ و تعالیٰ سے ان کو کچھ کام نہیں ہے۔ لازمی طور پر چاہیے تھا کہ اضطراب و اضطرار کے وقت اپنی عقلِ فعال کی طرف التجا کرتے اور حضرت حق سبحانہٗ کی طرف رجوع نہ کرتے، کیونکہ ان کے نزدیک حوادث کے وجود میں اُس کی کوئی مداخلت نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ عقلِ فعال ہی حوادث کی ایجاد سے تعلق رکھتی ہے، بلکہ وہ تو عقلِ فعال سے بھی رجوع نہیں کرتے، کیونکہ ان کے نزدیک بلیات کے دفع کرنے میں بھی اس کا اختیار نہیں ہے۔ یہ بد نصیب فلاسفہ اپنی بے وقوفی اور حماقت میں گمراہ فرقوں سے بھی آگے بڑھ گئے، حالانکہ کافر ان بدبختوں کے بر خلاف اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ سے التجا کرتے ہیں اور بلاؤں کے دفعیے کو اسی سے طلب کرتے ہیں۔ تمام گمراہ اور بے دین فرقوں کی نسبت ان بد بختوں میں دو چیزیں زیادہ ہیں۔ ایک یہ کہ احکام منزلہ کا کفر اور انکار کرتے ہیں اور اخبارِ مرسلہ کے ساتھ عداوت و دشمنی رکھتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ اپنے بے ہودہ اور واہی مطالب اور مقاصد کے ثابت کرنے میں بے ہودہ مقدمات کو ترتیب دیتے اور جھوٹے دلائل اور باطل شواہد کو عمل میں لاتے ہیں۔ اپنے مطالب و مقاصد کو ثابت کرنے میں جس قدر ان کو خبط لاحق ہوا ہے، کسی بے وقوف کو بھی لاحق نہیں ہوا۔ آسمان اور ستارے جو ہر وقت بے قرار اور سر گرداں ہیں اپنے کاموں کا مدار ان کی حرکات اور اوضاع پر رکھا ہے اور آسمانوں کے خالق اور ستاروں کے موجد و محرک اور مدبر اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنکھیں بند کر لی ہیں اور اسے دور از معاملہ