کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 404
معجزات اور اولیا کی کرامات کو تسلیم کریں، اور اس بات پر کہ گرانی وارزانی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے نہ کہ مخلوق میں سے کسی شخص کی طرف سے، وہ سلاطین ملوک ہوں یا کواکب جیسا کہ قدریہ اور نجومی لوگ کہتے ہیں۔ 26۔ مومن، دانا اور ہوش مند کو یہ چاہیے کہ وہ متبع ہو نہ کہ مبتدع اور وہ غلو، تعمق اور تکلف نہ کرے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ گمراہ ہو جائے اور پھر ہلاک ہو جائے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: ’’اتبعوا ولا تبتدعوا فقد کفیتم‘‘[1] [متبع بنو اور مبتدع نہ بنو، کیونکہ تمھیں تسلی بخش راہ دکھا دی گئی ہے] مومن پر سنت وجماعت کا اتباع کرنا واجب ہے۔ سنت وہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسنون کیا ہے اور جماعت وہ ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ائمہ اربعہ کی خلافت میں اتفاق کیا ہے، وہ اہلِ بدعت سے دوستی اور زیادہ تعلقات نہ بنائے اور انھیں سلام نہ کرے، اس لیے کہ ہمارے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’من سلم علی صاحب بدعۃ فقد أحبہ‘‘ [جس نے صاحبِ بدعت کو سلام کہا تو یقینا اس نے اس کے ساتھ محبت کی] لہٰذا نہ خود اہلِ بدعت کے پاس بیٹھے اور نہ انھیں اپنے پاس بٹھائے، نہ اعیاد اور اوقاتِ سرور میں انھیں مبارک باد پیش کرے، نہ ان کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرے، نہ ان پر رحم کرے، بلکہ ان سے جدا رہے اور انھیں اللہ کے دشمن جانے اوران کے مذہب کے بطلان کا معتقد رہے اور اللہ تعالیٰ سے ثوابِ جزیل اور اجرِ کبیر کی امید رکھے۔ امام فضیل بن عیاض رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’إذا علم اللّٰہ من رجل أنہ مبغض لصاحب بدعۃ رجوت اللّٰہ أن یغفر ذنوبہ وإن قل عملہ‘‘ [جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے متعلق یہ جان لے کہ یقینا وہ بدعتی سے بغض رکھتا ہے تو مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اس کے گناہ بخش دے گا، اگرچہ اس کے اعمال تھوڑے ہوں]
[1] السنۃ للمروزي (ص:۲۸)