کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 403
ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنھوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ جو ایمان لائے، اے ہمارے رب! یقینا تو بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے]
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَھَا مَا کَسَبَتْ وَ لَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾[البقرۃ: ۱۳۴]
[یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(( لَا یَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ بَایَعَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ )) [1]
[(حدیبیہ میں) درخت کے نیچے بیعت کرنے والوں میں سے کوئی بھی آگ میں نہیں جائے گا]
نیز اہلِ بدر کے حق میں ارشاد فرمایا:
(( اِطَّلَعَ اللّٰہُ عَلٰی أَھْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ )) [2]
[اللہ تعالیٰ نے اہلِ بدر کی طرف دیکھ کر فرمایا: جو چاہے عمل کرو، میں نے تمھیں بخش دیا ہے]
سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’من نطق في أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بکلمۃ فھو صاحب ھوی‘‘
[جس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف کوئی کلمہ کہا تو سمجھ لو کہ وہ بدعتی ہے]
25۔ اہلِ سنت کا ائمہ مسلمین اور ان کے امرا کی سمع و طاعت پر اور ہر نیک وبد، عادل و ظالم کے پیچھے نماز پڑھنے پر، جسے لوگوں نے والی ونائب مقرر کیا ہو، اجماع ہے۔ نیز اس بات پر بھی اجماع ہے کہ کسی اہلِ قبلہ کے لیے قطعاً جنت یا جہنم کا حکم نہ لگائیں خواہ وہ مطیع ہو یا عاصی، ہدایت یافتہ ہو یا گمراہ، مگر جب اس کی کسی بدعت و ضلالت پر اطلاع ہو۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ انبیا کے
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۴۹۶) سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۶۵۳)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۸۴۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۴۹۴)