کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 394
بار دیکھا، نو بار شبِ معراج میں جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ علیہ السلام اور حق سبحانہ وتعالیٰ کے درمیان آتے جاتے رہے اور پینتالیس نمازیں کم کروائیں جو سنت وحدیث سے ثابت ہے۔ جبکہ دو بار دیکھنا کتاب اللہ سے ثابت ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے:
﴿ وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰی﴾[النجم: ۱۳]
[حالانکہ بلاشبہہ یقینا اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے] [1]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( رَأَیْتُ رَبِّيْ مُشَافَھَۃً لَّا شَکَّ فِیْہِ )) [2]
[میں نے بالمشافہ اپنے رب تعالیٰ کو دیکھا ہے، اس رویت میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے]
دوسری رویت کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَ مَا جَعَلْنَا الرُّئْ یَا الَّتِیْٓ اَرَیْنٰکَ اِلَّا فِتْنَۃً لِّلنَّاسِ﴾[بني إسرائیل: ۶۰]
[اور ہم نے وہ منظر جو تجھے دکھایا، نہیں بنایا مگر لوگوں کے لیے آزمایش]
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے:
’’رویا عین أریھا النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لیلۃ الإسراء بہ‘‘
[یہ وہ آنکھ کی رویت ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات ہوئی تھی]
13۔ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ انبیا کے سوا منکر و نکیر ہر شخص کے پاس آتے ہیں، اس سے سوال کرتے ہیں اور اصولِ دین میں اس کا امتحان لیتے ہیں۔ جب وہ قبر میں آتے ہیں تو مردے میں روح آجاتی ہے اور وہ اٹھ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اس کی روح سے بلا الم سوال کیا جاتا ہے۔ مردہ اپنے زائر کو پہچانتا ہے خصوصاً جمعہ کے دن طلوع فجر کے بعد اور طلوع شمس سے پہلے۔[3] اہلِ معاصی وکفر کے لیے عذابِ قبر اور ضغطہ قبر پر ایمان لانا واجب ہے۔ اسی طرح اہلِ طاعت وایمان کے لیے نعیمِ قبر پر ایمان لانا واجب ہے۔ بر خلاف معتزلہ کے کہ وہ مسئلہ منکر ونکیر اور عذاب ونعیمِ قبر کے منکر ہیں۔
14۔ قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے اور عدالتِ الٰہی میں پیشی پر ایمان لانا واجب ہے، کیونکہ جس اللہ کو
[1] متعدد روایات میں مروی ہے کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو دیکھا تھا۔ دیکھیں: مسند أحمد (۱/۴۰۷)
[2] إبطال التأویلات لآیات الصفات لأبي یعلی (۷)
[3] یہ کسی صحیح حدیث میں مروی نہیں ہے۔