کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 385
[میں نہیں کہتا کہ ’’الم‘‘ ایک ہی حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، میم ایک حرف ہے اور لام ایک حرف ہے] ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ کُلُّھَا شَافٍ )) [1] [قرآن مجید سات قرائتوں پر نازل کیا گیا ہے، ہر قرائت شافی ہے] صحیح بخاری میں سیدنا عبد اللہ بن انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: (( یَحْشُرُ اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ الْعِبَادَ فَیُنَادِیْھِمْ بِصَوْتٍ یَّسْمَعُہٗ مَنْ بَعُدَ کَمَا یَسْمَعُہُ مَنْ قَرُبَ: أَنَا الْمَلِکُ أَنَا الدَّیَّانُ )) [2] [اللہ سبحانہ وتعالیٰ بندوں کو اکٹھا کرے گا، پھر انھیں ایک ایسی آواز کے ساتھ بلائے گا جسے دور والا بھی اسی طرح سنے گا جس طرح اسے قریب والا سنے گا (اللہ تعالیٰ کہے گا) میں بادشاہ ہوں، میں حکمران ہوں] دوسری روایت میں یوں آیا ہے: (( إِذَا تَکَلَّمَ اللّٰہُ بِالْوَحْيِ سَمِعَ صَوْتَہٗ أَھْلُ السَّمَائِ فَیَخِرُّوْنَ سُجَّداً )) [3] [جب اللہ تعالیٰ وحی کے ساتھ کلام کرتا ہے تو اہلِ آسمان اس کی آواز سن کر سجدے میں گر جاتے ہیں] سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ الفاظ مروی ہیں: (( صَوْتاً کَصَوْتِ الْحَدِیْدِ إِذَا وَقَعَ عَلَی الصَّفَا فَیَخِرُّوْنَ لَہٗ سُجَّداً )) [4] [لوہے (زنجیر وغیرہ) کی آواز کی طرح جب وہ کسی صاف پتھر پر لگتا ہے، آواز آتی ہے تو وہ (فرشتے) سجدے میں گر جاتے ہیں] محمد بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا کہ جب تم سے تمھارے رب
[1] المعجم الکبیر (۲۰/۱۵۰) المعجم الأوسط (۶/۱۴۲) [2] صحیح البخاري (۶/۲۷۱۹) [3] السنۃ لعبد اللّٰه بن أحمد (۴۶۰) [4] العلو للعلي الغفار للذھبي (۲۲۱)