کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 383
بات سے اس کی پناہ طلب کرتے ہیں کہ ہم اس کے متعلق اور اس کی صفات کے متعلق وہ کچھ کہیں جس کی ہمیں اس نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر نہیں دی ہے] اللہ تعالیٰ ہر رات آسمانِ دنیا پر، جیسے اور جس طرح وہ چاہتا ہے، نزول فرماتا ہے اور اپنے بندوں میں سے جس گناہ گار، خطاکار اور نافرمان کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے۔ یہ نزول، نزولِ رحمت اور ثواب کے معنی میں نہیں ہے جس طرح معتزلہ اور اشعریہ یہ دعویٰ کرتے ہیں، بلکہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے: (( فَیَکُوْنُ کَذٰلِکَ إِلٰی أَنْ یَّطْلُعَ الصُّبْحُ وَیَعْلُوَ عَلٰی کُرْسِیِّہٖ )) [1] [پھر وہ صبح ہونے تک اسی طرح رہتا ہے اور اپنی کرسی پر بلند ہوتا ہے] یہ حدیث مختلف الفاظ سے ابوہریرہ، جابر، علی، ابن مسعود، ابو الدرداء، ابن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ ان سب نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ اسی لیے وہ آخری رات کی نماز کو پہلی رات کی نماز پر فضیلت دیتے تھے۔ اسی طرح نصف شعبان کی رات کو رحمن کا نزول ہوتا ہے۔ امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ سے کہا گیا: ’’ما ھذہ الأحادیث التي تحدث بھا أن اللّٰہ تعالیٰ ینزل إلی السماء الدنیا وإلیہ یصعد ویتحرک؟‘‘ [یہ کیا احادیث ہیں جو تم بیان کرتے ہو کہ اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے اور اس کی طرف چڑھتا ہے اور حرکت کرتا ہے؟] انھوں نے سائل سے فرمایا: ’’تقول إن اللّٰہ یقدر علی أن اللّٰہ ینزل ویصعد ولا یتحرک؟ قال: نعم‘‘ [کیا تو کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ حرکت کے بغیر نزول فرماتا ہے اور چڑھتا ہے؟ اس نے کہا: ہاں!] انھوں نے کہا: ’’فلم تنکرہ‘‘ [پھر تو اس کا انکار کیوں کرتا ہے؟] یحییٰ بن معین کہتے ہیں: جب تم سے کوئی جہمی یہ کہے: ’’کیف ینزل؟‘‘ [وہ کیسے نزول فرماتا
[1] المعجم الأوسط (۶/۱۵۹) امام ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ویحیی بن إسحاق لم یسمع من عبادۃ‘‘ (مجمع الزوائد: ۱۰/۱۵۴)