کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 379
دیکھنا مراد ہے۔ نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ * اِِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃٌ﴾[القیامۃ: ۲۲،۲۳] [اس دن کئی چہرے ترو تازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھنے والے] فیصلے کے دن بندے اس کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور وہ خود ان کے حساب کا متولی ہو گا، کسی غیر کو اس کا متولی نہ بنائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اوپر نیچے سات آسمان اور سات زمینیں بنائیں۔ اوپر والی زمین سے آسمان تک پانچ سو سال کا راستہ ہے۔ اسی طرح ہر آسمان کے درمیان دوسرے آسمان تک پانچ سو برس کا فاصلہ ہے۔ پانی ساتویں آسمان پر ہے۔ رحمان کا عرش پانی پر ہے۔ اللہ تعالیٰ عرش کے اوپر ہے۔ اس کے سامنے ستر ہزار نور کے پردے ہیں اور جو کچھ اسے معلوم ہے۔ عرش کے اٹھانے والے فرشتے ہیں جو اسے اٹھائے ہوئے ہیں۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ﴿ اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّھِمْ وَیُؤْمِنُوْنَ بِہٖ وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ رَّحْمَۃً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ وَقِھِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ﴾[المؤمن: ۷] [وہ(فرشتے) جو عرش کواٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو اس کے ارد گرد ہیں، اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو ایمان لائے: اے ہمارے رب! تو نے ہر چیز کو رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے، تو ان لوگوں کو بخش دے جنھوں نے توبہ کی اور تیرے راستے پر چلے اور انھیں بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب سے بچا ] عرش کی ایک حد ہے جو اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ وَتَرَی الْمَلٰٓئِکَۃَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ﴾[الزمر: ۷۵] [اور تو فرشتوں کو دیکھے گا عرش کے گرد گھیرا ڈالے ہو ئے] یہ عرش سرخ یا قوت کا ہے، اس کی وسعت آسمانوں اور زمینوں کی وسعت کے مثل ہے۔ کرسی عرش کے پاس ہے، جیسے ایک کڑا کسی بیابان زمین میں پڑا ہو۔ اسے ہر اس چیز کا علم ہے جو آسمانوں کے درمیان اور ان کے نیچے ہے اور جو کچھ زمینوں پر، ان کے درمیان اور جو کچھ تحت الثریٰ اور