کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 377
﴿ لِتُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍم بِمَا تَسْعٰی﴾[طٰہٰ: ۱۵] [تاکہ ہر شخص کو اس کا بدلہ دیا جائے جو وہ کوشش کرتا ہے] مزید فرمایا: ﴿ لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآئُ وْا بِمَا عَمِلُوْا وَیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنَی﴾ [النجم: ۳۱] [تا کہ وہ ان لوگوں کو جنھوں نے برائی کی، اس کا بدلہ دے جو انھوں نے کیا اور ان لوگوں کو جنھوں نے بھلائی کی، بھلائی کے ساتھ بدلہ دے] وہ خلق سے غنی ہے، بریت کا رازق ہے، کھلاتا ہے کھاتا نہیں، دیتا ہے لیتا نہیں، پناہ دیتا ہے، کسی پناہ کی اسے ضرورت نہیں اور ساری خلق اس کی محتاج ہے۔ اس نے مخلوق کو جلب نفع یا دفع ضرر کے لیے پیدا نہیں کیا ہے نہ کسی کے کہنے اور سوچ بچارکے بعد اسے پیدا کیا ہے، بلکہ یہ تو محض اس کا ارادہ ہے۔ جسے وہ اصدق القائلین فرماتا ہے: ﴿ذُو الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ* فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾[البروج: ۱۵، ۱۶] [عرش کا مالک ہے، بڑی شان والا ہے۔ کرگزرنے والا ہے جو چاہتا ہے] وہ ذوات کی ایجاد، نفع و نقصان کی رسائی اور اعیان و احوال میں تصرف پر قدرت کے ساتھ متفرد ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿کُلَّ یَوْمٍ ھُوَ فِیْ شَاْنٍ﴾[الرحمٰن: ۲۹] [ہر دن وہ ایک (نئی) شان میں ہے] جو بات اس نے جس وقت پر مقدر کی ہے، وہ اس کو اسی وقت پر کرتا ہے۔ وہ حیات کے ساتھ زندہ جاوید ہے، علم کے ساتھ عالم ہے، قدرت کے ساتھ قادر ہے، ارادے کے ساتھ مرید ہے، سمع کے ساتھ سمیع ہے، بصر کے ساتھ بصیر ہے، ادراک کے ساتھ مدرک ہے، کلام کے ساتھ متکلم ہے، امر کے ساتھ آمر ہے، نہی کے ساتھ ناہی ہے، خبر کے ساتھ مخبر ہے۔ وہ اپنے حکم وقضا میں عادل ہے، اپنے عطا وانعام میں محسن و متفضل ہے۔ وہ مبدی، معید، محی، ممیت، محدث، موجد، مثیب اور معاقب ہے۔ وہ جواد ہے بخل نہیں کرتا۔ حلیم ہے عجلت نہیں فرماتا۔ حفیظ ہے بھولتا نہیں۔ بیدار ہے سہو نہیں کرتا۔ جاگتا ہے غافل نہیں ہوتا۔ وہ قابض ہے، باسط ہے، ہنستا ہے، خوش ہوتا ہے، محبوب ومکروہ رکھتا