کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 374
اور، چنانچہ کرامیہ اور حشویہ کا ذکر کرنا اس مراد پر قرینہ صحیحہ ہے۔ صفات کے بارے میں سلف کا مذہب وہی ہے جو اس جگہ سفیان ثوری رحمہ اللہ وغیرہ سے نقل کیا گیا ہے۔ سارے اہلِ حدیث اسی طریق پر گزرے ہیں اور اشعری کا قول مرجوح ہے۔ یہ اہلِ بدعت اہلِ سنت کو جو حشویہ کہہ دیتے ہیں تو یہ ان کی اہلِ حق پر استطالت اور دست درازی ہے۔ پھر شعرانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’قلت: وقد اختصرت الفتوحات المکیۃ، وحذفت منھا کل ما یخالف ظاھر الشریعۃ، فلما أخبرت بأنہم دسوا في کتب الشیخ ما یوھم الحلول والاتحاد، ورد عليّ الشیخ شمس الدین المدني بنسخۃ في الفتوحات التي قابلھا علی خط الشیخ بقونیا فلم أجد فیہا شیئا من ذلک الذي حذفتہ، ففرحت بذلک غایۃ الفرح، فالحمد للّٰہ علی ذلک‘‘[1] انتھی۔ [میں کہتا ہوں: میں نے فتوحات مکیہ کا خلاصہ لکھا اور جتنی باتیں ظاہر شریعت کے خلاف تھیں، انھیں میں نے حذف کر دیا۔ پھر جب مجھے یہ خبر ہوئی کہ شیخ کی کتابوں میں جو باتیں ان کے حلول اور اتحاد کے عقیدے کا قائل ہونے کا وہم ڈالتی ہیں وہ سب ان کے ذمے لگائی گئی ہیں اور شیخ شمس الدین المدنی رحمہ اللہ نے مجھے فتوحات مکیہ کا وہ نسخہ عطا فرمایا جس کا انھوں نے قونیا میں شیخ کے نسخے سے تقابل کیا ہوا تھا تو مجھے اس میں وہ چیز نہ ملیں جو میں نے ان کی کتاب سے حذف کر دی ہوئی تھیں۔ تو مجھے اس پر انتہائی خوشی محسوس ہوئی، فالحمد للّٰہ علی ذلک] میں کہتا ہوں: میں نے کتاب فتوحات مکیہ کا مطالعہ کیا تو مجھے اس کتاب کی کئی جگہوں میں اتباع سنت کی تحریض اور ترکِ تقلید کی تحریض ملی، چنانچہ میں نے اس کتاب کو اعتقاد میں اہلِ حدیث کی مطابقت کرنے والی کتاب پایا، جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اتحاد وحلول کے مسائل اس کتاب میں داخل کر کے شیخ کے ذمے لگائے گئے ہیں، ورنہ اس کتاب میں کتاب وسنت کے اتباع پر برانگیخت نہ کیا جاتا۔ ٭٭٭
[1] لطائف المنن (ص: ۳۹۵)