کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 367
اگر ساری دنیا اکٹھی ہو کر کسی چیز کا ارادہ کرے جو اللہ تعالیٰ کی مراد نہیں ہے وہ نہیں کر سکتے، یا کوئی ایسی چیز کرے جسے ایجاد کرنے کا اللہ تعالیٰ نے ارادہ نہیں کیا ہے یا اللہ تعالیٰ کی مراد کے خلاف کچھ کرنا چاہے تو ہر گز نہیں کر سکتے۔ انھیں یہ استطاعت نہیں ہے اور نہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس امر کی قدرت عطا کی ہے۔ کفر وایمان، طاعت وعصیان سب اسی کی مشیت اور ارادے سے ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ارادے کے ساتھ ہمیشہ سے موصوف ہے، وہ معدوم کا عالم تھا، پھر اس نے عالم کو بلا تفکر و تدبر ایجاد کیا۔ وہ جاہل نہ تھا کہ تدبر وتفکر سے اسے علمِ مجہول حاصل ہوتا، اللہ تعالیٰ اس سے بہت بلند ہے، بلکہ اس نے اسی علمِ سابق اور ارادہ منزہ ازلیہ کی بنیاد پر عالم کو زمان ومکان اور اکوان والوان کے ساتھ ایجاد کیا۔ اس ذات پاک کے سوا کوئی موجود نہیں ہے، جو علی الحقیقت وجود میں مرید ہو، کیونکہ قائل اس قول کا ﴿وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ﴾وہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس طرح جانا حکم کیا، جو ارادہ کیا وہ خاص کیا، اسی نے مقدر کر کے ایجاد کیا، وہ ہر متحرک، ساکن اور ناطق کو، جو عالم اسفل سے لے کر عالم اعلا تک ہے، سنتا اور دیکھتا ہے، نہ بُعد اس کی سمع کو حاحب ہو، کیونکہ وہ قریب ہے، نہ قرب اس کے بصر کو محجوب کرے کیونکہ وہ بعید ہے۔ دل کی بات دل کے اندر سنتا ہے اور لمس کے وقت صوت خفیہ کو سماعت کرتا ہے، سیاہی کو اندھیرے میں اور پانی کو پانی کے اندر دیکھتا ہے۔ نہ امتزاج اسے حاجب ہو اور نہ ظلمات و انوار مانع ہوں، وہی سنتا دیکھتا ہے۔ اس نے تکلم کیا، لیکن نہ متقدم سکوت سے اور نہ سکوت متوہم سے۔ اس کا یہ کلام صفاتِ علم، ارادہ اور قدرت کی ساری صفات کی مانند قدیم ازلی ہے۔ اس نے موسیٰ علیہ السلام وغیرہ سے بات کی تو اس کا نام کسی تشبیہ وتکییف کے بغیر تنزیل، زبور، تورات، انجیل اور فرقان رکھا، اس کا کلام بغیر لہات ولسان ہے جس طرح اس کا سننا کانوں کے سوراخوں کے بغیر ہے۔ یا جس طرح کہ اس کی آنکھ پلکوں وغیرہ کے بغیر ہے، یا جیسے اس کا ارادہ بغیر قلب وجنان ہے، یا جیسے اس کا علم بغیر اضطرار ونظر کرنے کے برہان ہے، یا جیسے اس کی حیات تجویف قلب کے بغیر ہے جو ارکان کے امتزاج سے حادث ہوتا ہے۔ اس کی ذات نہ زیادتی کو قبول کرے نہ نقصان کو۔ وہ پاک ذات عظیم السلطان، عمیم الاحسان اور جسیم الامتنان ہے۔ اس کے سوا جو کچھ ہے وہ اسی کے وجود سے فائض ہوا ہے۔ اس کا فضل وعدل باسط وقابض ہے۔ جب اس نے جہاں کو ایجاد واختراع کیا تو اس کی صنع کو