کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 366
وہ ہمیشہ سے اشیا کا عالم تھا۔ اشیا کے موجود ہونے پر اسے کوئی نیا علم حاصل نہیں ہوا۔ ساری اشیا کا اتقان واِحکام اور ان پر حکمرانی کرنا اسی علم سے ہے، جسے چاہا اسے ان پر حاکم بنایا۔ اہلِ نظرِ صحیح کے اجماع کے ساتھ جس طرح کہ وہ علی الاطلاق کلیات کا عالم ہے، اسی طرح وہ جزئیات کا بھی عالم ہے اور وہی عالمِ غیب وشہادت ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَتَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشْرِکُوْن﴾[الأعراف: ۱۹۰] [پس اللہ اس سے بہت بلند ہے جو وہ شریک بناتے ہیں] نیز فرمایا: ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾[ھود: ۱۰۷] [کر گزرنے والا ہے جو چاہتا ہے] ارادہ کرنے والا اور غیب وشہادت میں کائنات کا عالم وہی ہے۔ اس کی قدرت کسی چیز کے ایجاد سے متعلق نہیں ہوئی جب تک اس نے ارادہ نہیں کیا، جس طرح کہ اس نے ارادہ نہیں کیا تھا جب تک اس کو جان نہیں لیا، کیونکہ عقل میں یہ بات محال ہے کہ جس چیز کو نہ جانے اس کا ارادہ کرے یا جس چیز کو نہ کرنا چاہے اس کو نہ کرنے کا ارادہ کرے۔ جس طرح یہ بات محال ہے کہ یہ حقائق بغیر حی قیوم کے پائے جائیں یا یہ صفات بغیر ایک ذات کے، جو صفات بالا سے موصوف ہے، قائم رہ سکیں۔ وجود میں کوئی طاعت یا معصیت، فائدہ یا نقصان، عبد یا حُر، برد یا حَر، حیات یا موت، حصول یا فوت، نہار یا لیل، اعتدال یا میل، بر یا بحر، نفع یا ضر، شفع یا وتر، جوہر یا عرض، صحت یا مرض، فرح یا ترح، روح یا شج، ظلام یا ضیا، ارض یا سما، ترکیب یا تحلیل، کثیر یا قلیل، غداۃ یا اصیل، بیاض یا سواد، سہار یا رقاد، ظاہر یا باطن، متحرک یا ساکن، یا بس یا رطب اور قشریا لب نہیں ہے۔ اسی طرح نہ کوئی چیز متضاد یا مختلف یا متماثل ہے، لیکن وہ مراد حق تعالیٰ ہے اور وہ اس کی مراد کیوں کر نہ ہو، حالانکہ اسی نے اسے ایجاد کیا ہے، کہیں یہ ہو سکتا ہے کہ جو مراد نہ ہو وہ مختار پایا جائے؟ اس کے امر کو کوئی رد کرنے والا ہے نہ کوئی اس کے فیصلے کے خلاف فیصلہ کرنے والا ہے، جسے چاہتا ہے بادشاہی عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہی چھین لیتا ہے، جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے، جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا گمراہ کرتا ہے، جو اللہ نے چاہا وہ ہو کر رہا اور جو اس نے نہ چاہا وہ نہ ہوا۔