کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 358
19۔ جنید رحمہ اللہ فرماتے ہیں: روح ایک ایسی چیز ہے جس کے علم کے ساتھ اللہ تعالیٰ مختص ہے، اس نے اپنی مخلوقات میں سے کسی کو اس پر آگاہ نہیں کیا اور اس روح کو موجود کہنے کے سوا اس کے متعلق اور کوئی عبارت بولنا جائز نہیں ہے، کیونکہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ﴾[بني إسرائیل: ۸۵] [کہہ دے روح میرے رب کے حکم سے ہے] صحیح یہ ہے کہ روح جسم کی مانند ایک مخلوق ہے۔ ابن عطا رحمہ اللہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے روح کو جسموں سے پہلے بنایا، اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿خَلَقْنٰکُمْیعني الأرواح [یعنی روحوں کو پیدا کیا] ﴿ثُمَّ صَوَّرْنٰکُمْ﴾یعنی الأجساد [یعنی پھر جسموں کو بنایا]۔ 20۔ جمہور صوفیہ رسولوں کی فرشتوں پر اور فرشتوں کی رسولوں پر فضیلت سے ساکت اور خاموش ہیں۔ فضل اسی کو حاصل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فضیلت دی ہے، یہ کوئی جوہر وعمل سے نہیں ہے۔ وہ عقل و خبر کے سبب احد الامرین کو واجب نہیں جانتے۔ بعض نے رسولوں کو اور بعض نے فرشتوں کو فضیلت دی ہے۔ محمد بن فضل رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ سارے فرشتے سارے مومنوں سے افضل ہیں اور مومنوں میں ایسے بھی ہیں جو فرشتوں سے افضل ہیں یعنی انبیا علیہم السلام۔ 21۔ ان صوفیہ کا اس پر اجماع ہے کہ رسولوں کے درمیان تفاضل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰی بَعْضٍ﴾[بني إسرائیل: ۵۵] [اور بلا شبہہ یقینا ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت بخشی] لیکن فاضل ومفضول متعین نہیں ہیں، کیونکہ آپ کا ارشاد گرامی ہے: (( لَا تُخَیِّرُوْا بَیْنَ الْأَنْبِیَائِ )) [1] [انبیا کو ایک دوسرے پر فضیلت وترجیح مت دیا کرو] البتہ یہ حدیث: (( أَنَا سَیِّدُ وُلْدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ )) [2] [میں اولادِ آدم کا سردار ہوں اور میں اس پر فخر نہیں کرتا] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا افضل ہونا واجب قرار دیتی ہے۔ 22۔ تمام صوفیہ کے اجماع کے ساتھ انبیا تمام انسانوں سے افضل ہیں، انسانوں میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو ان کے برابر ہو، نہ صدیق، نہ ولی اور نہ کوئی اور، خواہ وہ کتنا ہی عظیم الخطر اور جلیل
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۲۸۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۳۷۴) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۷۸)