کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 355
چاہیے۔ ہر نیک وبد کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے۔ جمعہ، جماعات اور اعیاد ہر بے عذر مسلمان پر، ہر نیک و بد امام کے ہمراہ، واجب ہیں۔ اسی طرح کے امام کے ساتھ مل کر جہاد کرنا واجب ہے۔ خلافت حق ہے اور یہ قریش میں ہونی چاہیے۔ خلفاے اربعہ سب پر متقدم ہیں۔ صحابہ اور سلف صالح کی اقتدا کرنا چاہیے۔ ان کے باہمی جھگڑوں میں سکوت اختیار کرنا بہتر ہے۔ ان کا یہ اختلاف اور جھگڑا ان کی نیکی کی سبقت میں نقصان دہ نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کے حق میں جنت کی گواہی دی ہے، وہ جنت میں جائے گا اور اسے آگ کا عذاب نہ ہو گا۔ ولات چاہے ظالم ہوں، پھر بھی ان کے خلاف تلوار لے کر نہ نکلنا چاہیے۔ جس سے بھی ہو سکے امرونہی واجب ہے، مگر یہ کام شفقت، رافت، رفق، لطف، رحمت اور نرم گفتار کے ساتھ ہونا چاہیے۔ عذابِ قبر اور منکر و نکیر کا سوال حق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کے وقت ساتویں آسمان تک پھر وہاں سے جہاں تک اللہ نے چاہا، بیداری کی حالت میں معراج پر جانا حق ہے۔ رویا اور خواب حق ہے، یہ مومنوں کے لیے بشارت، انذار اور توفیق ہوتی ہے۔ جو کوئی بھی طبعی موت کے ساتھ فوت ہوا یا اسے مار دیا گیا تو وہ اپنی اجل سے فنا ہوا۔ یہ بات نہیں ہے کہ آجال نے اسے ہلاک کیا ہو، جس طرح معتزلہ کہتے ہیں۔ مومنوں کے بچے اپنے آبا و اجداد کے ساتھ جنت میں ہوں گے جبکہ مشرکین کے بچوں میں اختلاف ہے۔ موزوں پر مسح کرنا حق ہے۔ حرام بھی رزق ہے۔ دین میں جدل ومرا اور قضا و قدر میں تنازع اور خصومت درست نہیں ہے۔ اپنے حقوق وفرائض میں مشغول ہونا دین کے بارے جھگڑوں میں پڑنے سے اولیٰ اور بہتر ہے۔ طلبِ علم اعمال میں سب سے افضل عمل ہے اور اس علم سے مراد علم وقت ہے جو ظاہراً اور باطناً ان پر واجب ہوتا ہے، یہ مومن فصیح ہوں یا اعجم، اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر سب سے زیادہ مہربان اور مشفق ہوتے ہیں، بڑے مال خرچ کرنے والے، زاہد، دنیا سے اعراض کرنے والے، سنت وآثار کو بہت زیادہ طلب کرنے والے اور اتباع سنن کے بڑے حریص ہوتے ہیں۔ صوفیہ کا اس پر اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ کتاب وسنت میں ذکر کیا ہے وہ عقلمند بالغوں کے حق میں قرضِ واجب اور حتمِ لازم ہے، اس میں کسی طرح کی کوتاہی کرنے کی گنجایش نہیں ہے۔ دوست ہو یا دشمن یا عارف اگرچہ اقصی مراتب، اعلی درجات، اشرف مقامات اور