کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 35
تعظیم کرتے، انھیں دوست رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر معبودان باطلہ کے دوست بنے ہوئے ہیں۔ بلکہ بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ انھیں اپنے معبودوں سے اتنی محبت ہے جتنی اللہ سے بھی نہیں ہے۔ وہ اللہ کے ذکر سے اتنا خوش نہیںہوتے جتنی خوشی انھیں معبودان باطلہ کے ذکر سے ہوتی ہے۔ اگر کوئی ان کے معبودوں کی توہین کرے، جو ان کے خدا اور مشائخ ہیں تو اس قدر غصے اور غضب میں آتے ہیں کہ رب العالمین کی تنقیص سے اتنے خفا نہیں ہوتے۔ جب ان کے خداؤں اور معبودوں کی حرمت میں کچھ کمی ہوتی ہے تو شیر و سگ کی طرح غضب میں آجاتے ہیں، لیکن اگر اللہ کی حرمتوں کو پامال کیا جائے تو انھیں بالکل غصہ نہیں آتا، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ہتک کرنے والا اگر انھیں کچھ کھلا پلا دیتا ہے تو اس سے راضی ہو جاتے ہیں اور ان کے دل اس ہتک کی مخالفت کرتے ہیں نہ اس کو برا جانتے ہیں۔ ہم نے اور دیگر لوگوں نے اس کا سر عام مشاہدہ کیا ہے۔ بلکہ آپ نے یہ بھی دیکھا ہو گا کہ یہ مشرک لوگ اٹھتے بیٹھتے، ٹھوکر کھاتے اور بیمار ہوتے وقت اپنے باطل معبود کا نام لیتے ہیں۔ ان کی زبان پر اسی کا ذکر آتا ہے اور یہی ذکر ان کے دل پر بھی غالب رہتا ہے۔ وہ اس کا انکار کرتے ہیں نہ اس کام کو برا جانتے ہیں۔ وہ اس کام کو برا کیونکر جانیں، ان کا تو عقیدہ یہ ہے کہ یہ ذکر اللہ کے پاس حاجت و ضرورت کو لے جانے کا ایک دروازہ اور ذریعہ ہے اور یہ معبود اللہ کے ہاں ان کے سفارشی اور اس تک پہنچنے کا ایک وسیلہ ہیں۔ بت پرست بھی بلا فرق اسی طرح تھے۔ وہ لات وعزی اور دیگر بتوںکا نام لیتے تھے اور یہ ’’یا علی‘‘، ’’یا حسین‘‘ اور ’’یا عبدالقادر‘‘ کہتے ہیں۔ وہی شرک اِن کے دلوں میں بھی بھرا ہوا ہے، جسے مشرکوں نے ایک دوسرے سے بطور ورثہ معبودوں کے فرق و اختلاف کے ساتھ اخذ کیا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ان کے معبود حجر (پتھر) ہیں اور ان کے معبود بشر ہیں!! اللہ تعالیٰ نے ان مشرکوں کے اسلاف کے متعلق ارشاد فرمایا: ﴿ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَم مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی اِِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ فِیْ مَا ھُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ﴾[الزمر: ۳] [اور وہ لوگ جنھوں نے اس کے سوا اور حمایتی بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں، اچھی طرح قریب کرنا یقینا اللہ ان کے درمیان اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں]